منموہن حکومت میں پیش ’خاتون ریزرویشن بل‘ آج بھی زندہ، اسے خصوصی اجلاس میں منظور کیا جائے: کانگریس

کانگریس کی ورکنگ کمیٹی کے اجلاس کے دوران ایک قرارداد منظور کر کے مرکز کی مودی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ خاتون ریزرویشن بل کو پارلیمنٹ سے منظور کرائے

<div class="paragraphs"><p>پون کھیڑا / ویڈیو گریب</p></div>

پون کھیڑا / ویڈیو گریب

user

قومی آوازبیورو

حیدرآباد: کانگریس کی ورکنگ کمیٹی کے اجلاس کے دوران ایک قرارداد منظور کر کے مرکز کی مودی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ خاتون ریزرویشن بل کو پارلیمنٹ سے منظور کرائے۔ پارٹی کے ترجمان پون کھیڑا نے اتوار کو سی ڈبلیو سی اجلاس کے دوران منظور کی گئی قرارداد پر معلومات دیتے ہوئے کہا کہ منموہن سنگھ کی حکومت میں جو بل پیش کیا گیا تھا وہ آج تک زندہ ہے، مودی حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ پالیمنٹ کے آئندہ اجلاس کے دوران اسے منظور کرائے۔

حیدرآباد میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران پون کھیڑا نے کہا کہ سال 1989 میں سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی نے بلدیاتی انتخابات میں خواتین کے لیے ایک تہائی ریزرویشن کو یقینی بنایا تھا۔ اس کے بعد کانگریس کی حکومتوں نے لگاتار کوشش کی کہ خواتین ریزرویشن کے لیے قانون سازی کی جائے۔ یہ بل کبھی راجیہ سبھا میں تو کبھی لوک سبھا میں منظور ہوا لیکن دونوں ایوان سے ایک ساتھ منظور نہیں کیا گیا۔


پھر یہ بل منموہن سنگھ کی حکومت میں آیا جو آج تک زندہ ہے۔سی ڈبلیو سی میٹنگ میں منظور کی گئی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ خواتین کے ریزرویشن بل کو آئندہ خصوصی اجلاس میں منظور کیا جائے۔ کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے بھی اس سلسلے میں وزیر اعظم کو خط بھی لکھا تھا۔

دریں اثنا، ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے پون کھیڑا نے ذات پر مبنی ریزرویشن کی بھی حمایت کی اور کہا کہ اگر یہ معلوم ہی نہیں ہوگا کہ کس ذات کی کتنی آبادی ہے تو لوگوں کو منصفانہ ریزرویشن کس طرح فراہم کیا جا سکتا ہے۔ پون کھیڑا نے کہا ’’راہل گاندھی کی کولار میں اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ریزرویشن کو لوگوں کی آبادی کے ساتھ منسلک کیا جانا چاہئے۔ حکومت ذات پر مبنی ریزرویشن سے کیوں شرما رہی ہے؟‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔