منیش سسودیا کو برطرف اور گرفتار کیا جائے: کانگریس

کانگریس رہنماؤں نے کہا کہ جب دہلی میں کورونا سے متاثرہ لوگوں کو اسپتالوں میں بستر نہیں مل رہے تھے، تب کیجریوال اور ان کا شراب مافیا نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا شراب کی پالیسی پر کام کر رہے تھے۔

منیش سسودیا، تصویر یو این آئی
منیش سسودیا، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے آج دہلی کے ایکسائز منسٹر منیش سسودیا کی گرفتاری اور برخاستگی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اروند کیجریوال حکومت نے قومی راجدھانی کو شراب مافیا کے ہاتھوں بیچ دیا ہے اور جب لوگ کورونا وبا کی وجہ سے پریشان رہے اور انہیں اسپتالوں میں بستر نہیں مل رہے تھے، اس وقت منیش سسودیا شراب پالیسی پر کام کر رہے تھے اور دہلی کو بیچنے کی سازش کر رہے تھے۔

کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیت، دہلی کانگریس کے صدر چودھری انل کمار اور الکا لامبا نے اتوار کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں کیجریوال حکومت کی شراب پالیسی کے خلاف کانگریس نے ہی سڑکوں پر اترکر دھرنا، مظاہرہ ہی نہیں بلکہ اس معاملے میں دہلی پولیس کے کمشنر سے ملاقات کرکے شکایت کی۔ اس کے علاوہ اروند کیجریوال کے گرو انا ہزارے کو خط لکھ کر اس معاملے کی حقیقت ان تک پہنچائی اور کیجریوال کو سمجھانے کی اپیل کی۔


کانگریس لیڈروں نے بی جے پی پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ممبران اسمبلی، ایم ایل اے اور کونسلروں نے کبھی اس معاملے کو کیوں نہیں اٹھایا اور پچھلے دو دنوں سے وہ اسے اس طرح اٹھا رہے ہیں جیسے ساری لڑائیاں اس نے ہی لڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شراب پالیسی سے بی جے پی کو فائدہ ہوا، اس لئے بی جے پی کے لیڈر اس شراب پالیسی کو لے کر کبھی کیجریوال حکومت کے خلاف کیوں نہیں کھڑے ہوئے، لیکن اب وہ جنگجو بن کر بیان بازی کر رہے ہیں۔

کانگریس لیڈروں نے الزام لگایا کہ بی جے پی کو اس طرح کی پالیسی کی مخالفت نہ کرنے پر بھاری چندہ ملا۔ انہوں نے کہا کہ جب دہلی میں کورونا سے متاثرہ لوگوں کو اسپتالوں میں بستر نہیں مل رہے تھے، لوگ تکلیف میں تھے، تب کیجریوال اور ان کا شراب مافیا نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا شراب کی پالیسی پر کام کر رہے تھے۔


کانگریس لیڈروں نے کہا کہ دہلی میں لوگوں کو برباد کرنے کے لیے کیجریوال حکومت نے ایک بوتل کے ساتھ دوسری شراب کی بوتل مفت دینے کا منصوبہ بنایا۔ جب خواتین اس پالیسی کے خلاف کھڑی ہوئیں تو ان کی کئی جگہوں پر پٹائی کرائی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔