منی پور تشدد: سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت سے مانگی تازہ رپورٹ، قبائلی علاقوں میں فوج کی تعیناتی کا مطالبہ

منی پور میں کوکی اور میتئی طبقات کے درمیان تصادم کے بعد حالات میں بہتری سے متعلق ریاستی حکومت کے دعوے کے بعد سپریم کورٹ نے پیر کے روز شمال مشرقی ریاست کے تازہ حالات پر رپورٹ طلب کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

منی پور میں کوکی اور میتئی طبقات کے درمیان تصادم کے بعد حالات میں بہتری کے ریاستی حکومت کے دعوے کے بعد سپریم کورٹ نے پیر کو شمال مشرقی ریاست کے تازہ حالات پر رپورٹ طلب کی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی بنچ غیر سرکاری تنظیم منی پور ٹریبونل فورم کے ذریعہ داخل درخواست پر سماعت کر رہی تھی جس میں تصادم کو کنٹرول کرنے کے لیے قبائلی علاقوں میں فوج کی تعیناتی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

ریاستی حکومت کی نمائندگی کر رہے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو مطلع کیا کہ ’’حالات میں بہتری ہو رہی ہے لیکن دھیرے دھیرے۔ مرکزی مسلح افواج کی کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔ کرفیو کو گھٹا کر پانچ گھنٹے کر دیا گیا ہے۔ حالات میں بہتری ہوئی ہے۔‘‘ اس کے برعکس سینئر ایڈووکیٹ کولن گونجالوس نے دلیل دی کہ کئی شورش پسند گروپوں کے لیڈران کھلے عام کوکیوں کو تباہ کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اتوار کی شب تین کوکیوں کا قتل کر دیا گیا جن میں ایک کا سر کاٹ دیا گیا۔ مہتا نے گونجالوس کے دعووں کی مخالفت کی اور کہا کہ معاملے کو ’فرقہ وارانہ رنگ‘ نہیں دیا جانا چاہیے کیونکہ یہ زندہ انسانوں کا مسئلہ ہے۔


عدالت عظمیٰ نے اس معاملے کو 10 جولائی کے لیے ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ ’’اب ہم رپورٹ دیکھیں گے اور اس پر پیر کے روز سماعت کریں گے۔‘‘ اس نے ریاستی حکومت کو اپنی اسٹیٹس رپورٹ میں پناہ گزیں کیمپوں، نظامِ قانون کے حالات اور اسلحوں کی برآمدگی جیسی تفصیلات شامل کرنے کی ہدایت دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔