منی پور: قبائلی اراکین اسمبلی نے وزیر داخلہ امت شاہ کو لکھا خط، 3 افسران کی معطلی ختم کرنے کی گزارش

قبائلی اراکین اسمبلی کا دعویٰ ہے کہ منی پور میں تشدد کے بعد سی بی ایس ای سے وابستگی حاصل کرنے کے لیے 26 اسکولوں کو این او سی لیٹر جاری کرنے والے کوکی-زومی افسران کو ریاستی حکومت نے معطل کر دیا تھا۔

امت شاہ / یو این آئی
امت شاہ / یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

گزشتہ کئی ماہ سے نسلی تشدد کا سامنا کر رہی ریاست منی پور میں مقامی حکومت کے کچھ فیصلوں سے بی جے پی اراکین اسمبلی بھی ناراض دکھائی دے رہے ہیں۔ منی پور کے 10 قبائلی اراکین اسمبلی نے اس تعلق سے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ایک خط بھی لکھا ہے۔ ان اراکین اسمبلی نے خط میں کچھ افسران کی معطلی ختم کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔ خط لکھنے والے اراکین اسمبلی میں سے 7 کا تعلق بی جے پی سے بتایا جا رہا ہے۔

دراصل منی پور میں تین افسران کو اس الزام میں معطل کر دیا گیا تھا کہ انھوں نے اسکولوں کو سی بی ایس ای سے وابستگی حاصل کرنے میں مدد کی تھی۔ ان میں چراچاندپور اور کانگپوکپی ضلعوں کے 26 اسکول شامل تھے۔ انہی افسران کی خدمات بحال کرنے کی گزارش مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو لکھی گئی چٹھی میں کی گئی ہے۔


اپنے خط میں قبائلی اراکین اسمبلی نے امت شاہ سے اپیل کی ہے کہ وہ ریاستی حکومت کو ہدایت جاری کر تینوں افسران کی معطلی خارج کرنے کا راستہ ہموار کریں۔ اراکین اسمبلی نے دعویٰ کیا کہ منی پور میں نسلی تشدد کے بعد سی بی ایس ای سے وابستگی حاصل کرنے کے لیے 26 اسکولوں کو این او سی (نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ) لیٹر جاری کرنے کے لیے ریاستی محکمہ تعلیم کے کوکی-زومی افسران کو ریاستی حکومت نے معطل کر دیا تھا۔

اراکین اسمبلی نے اپنے خط میں اسکولوں میں سی بی ایس ای وابستگی بحال کرنے کے لیے ضروری قدم اٹھانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ منی پور حکومت نے اس سے قبل غیر مجاز شخص یا افسر کے ذریعہ سی بی ایس ای وابستگی کے لیے این او سی جاری کرنے کی جانچ کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس کمیٹی کو بغیر اصولوں پر عمل کیے این او سی جاری کرنے والے افسران کا پتہ لگانے کے لیے کہا گیا ہے۔ ان افسران کے خلاف مناسب کارروائی کرنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں اسکولوں کے ذریعہ جمع کردہ این او سی ریاستی حکومت کے افسران کے ذریعہ جاری نہیں کیے جانے کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان سے سی بی ایس ای نے فوری اثر سے وابستگی (ایفیلیشن) واپس لے لی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔