منی پور میں 18 دنوں سے انٹرنیٹ خدمات بند، سرکاری اور نجی کام بری طرح متاثر، بینکنگ سروس بھی اثرانداز

سابق مرکزی وزیر اور کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ منی پور میں بینکنگ، ای کامرس، ای بل کی ادائیگی، ای ٹکٹ، وَرک فروم ہوم اور کئی دیگر ضروری خدمات ٹھپ ہو گئی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>منی پور، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

منی پور، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

منی پور میں گزشتہ 18 دنوں سے موبائل انٹرنیٹ خدمات بند رہنے سے بینکنگ، سرکاری اور غیر سرکاری سروسز بری طرح متاثر ہیں۔ منی پور کے آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین (اے ٹی ایس یو ایم) کے ذریعہ ایس ٹی کیٹگری میں میئتی طبقہ کو شامل کرنے کے مطالبہ کی مخالفت کرنے کے لیے بلائے گئے ’قبائلی اتحاد مارچ‘ کے دوران اور اس کے بعد ریاست میں 10 سے زیادہ ضلعوں میں پرتشدد جھڑپیں ہوئی تھیں۔ اس کے بعد منی پور حکومت نے 3 مئی کو موبائل انٹرنیٹ کو معطل کر دیا تھا۔

ریاست میں انٹرنیٹ بند ہونے کے سبب ضروری اشیا، ٹرانسپورٹیشن ایندھن اور حیات بخش دواؤں کی کمی کے درمیان بینکنگ اور اے ٹی ایم سہولیات بھی متاثر ہوئی ہیں، جس سے لوگوں کی زندگی مزید محال ہو گئی ہے۔ اپوزیشن کانگریس، میڈیا اور کئی دیگر ادارے منی پور میں فوری انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔


منی پور کانگریس کے ترجمان نگومبم بوپینڈا میئتی نے ہفتہ کے روز ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’’محترم پی ایم مودی، برائے کرم منی پور میں انٹرنیٹ پابندی ہٹا دیں۔ آج 20 مئی ہے۔ 3 مئی سے انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ میں آج کے ڈیجیٹل انڈیا میں نہ آپ کے ٹوئٹ پڑھ سکتا ہوں اور نہ ہی امت شاہ جی کے ٹوئٹ۔ پی ایم او منی پور میں سبھی کے لیے انٹرنیٹ کب یقینی کرے گا؟‘‘

سابق مرکزی وزیر اور کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے اس سے پہلے ہی ایک ٹوئٹ کیا تھا جس میں لکھا تھا کہ منی پور میں بینکنگ، ای کامرس، ای بل کی ادائیگی، ای ٹکٹ، کاروبار، وَرک فروم ہوم، تعلیم  اور کئی دیگر ضروری خدمات ٹھپ ہو گئی ہیں۔ جئے رام رمیش نے ساتھ ہی کہا تھا کہ وزیر اعظم کے ذریعہ امن کی اپیل کرتے ہوئے ایک بھی لفظ جاری نہیں کیا گیا۔ مرکزی وزیر داخلہ یا کسی دیگر کابینہ وزیر کے ذریعہ ریاست کا ایک بھی دورہ نہیں کیا گیا۔


اس درمیان سابق مرکزی وزیر مکل واسنک کی قیادت میں اے آئی سی سی کی ایک ٹیم نے گزشتہ تین دنوں میں منی پور کا دورہ کیا اور نسلی تشدد متاثرہ ریاست میں موجودہ حالات کا جائزہ لیا۔ دہلی روانہ ہونے سے پہلے واسنک نے ہفتہ کے روز کہا کہ منی پور میں معمولات زندگی بحال کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے کوئی کوشش دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ منی پور میں امن و امان اور حالات کی بہتری کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے فوری کوششوں کا مطالبہ کرتے ہوئے کانگریس لیڈر نے اس سنگین حالت میں وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی خاموشی کی تنقید کی۔

مکل واسنک نے کہا کہ 3 مئی کو تشدد کے بعد سے ایک بھی مرکزی وزیر نے ریاست کا دورہ نہیں کیا ہے۔ ہم نے تشدد میں ککی شورش پسندوں کے شامل ہونے کا اندازہ لگایا ہے۔ کانگریس کی ٹیم منی پور کی حالت پر ایک رپورٹ کانگریس کے مرکزی لیڈروں کو سونپے گی۔ سابق مرکزی وزیر اور بہار، میزورم و منی پور کے کانگریس انچارج بھکت چرن داس، منی پور کانگریس صدر کے. میگھ چندر سنگھ اور تین بار وزیر اعلیٰ رہ چکے اوکرام ایبوبی سنگھ کانگریس ٹیم کے ساتھ تھے جس نے کئی متاثرہ اضلاع کا دورہ کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔