ممتا بنرجی نے ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ پر میٹنگ سے خود کو کیا کنارہ، دہلی دورہ اچانک رد

ممتا بنرجی نے دہلی دورہ اچانک رد کیے جانے پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ریاستی اسمبلی کا بجٹ اجلاس چل رہا ہے، اس لیے ایوان میں ان کی موجودگی ضروری ہے۔

ممتا بنرجی، تصویر یو این آئی
ممتا بنرجی، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی منگل کے روز دہلی میں مقرر ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ پر ہونے والی ایک اہم میٹنگ میں شریک نہیں ہوں گی۔ انھوں نے پیر کی شام اچانک کولکاتا سے دہلی کا دورہ رد کر دیا اور ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ کو لے کر ہونے والی اہم میٹنگ سے خود کو کنارہ کر لیا۔

دراصل طے شدہ پروگرام کے مطابق وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو منگل کی میٹنگ میں شرکت کے لیے پیر کی شام دہلی کے لیے روانہ ہونا تھا اور پھر منگل کے روز میٹنگ کے بعد رات میں کولکاتا واپس لوٹنا تھا۔ لیکن اب وہ میٹنگ میں شامل نہیں ہوں گی، اور اس کے پیچھے کی وجہ بھی انھوں نے بتائی ہے۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ چونکہ اس وقت ریاستی اسمبلی کا بجٹ اجلاس چل رہا ہے، اس لیے ایوان میں ان کی موجودگی ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے اپنا سفر منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔


میٹنگ میں شرکت کے حوالے سے ممتا بنرجی نے کہا کہ اس میں ترنمول کانگریس کے لوک سبھا رکن سدیپ بندوپادھیائے اور کلیان بنرجی شامل ہوں گے۔ یعنی ترنمول کانگریس کی طرف سے ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ پر منعقد ہونے والی میٹنگ میں نمائندگی رہے گی۔ ویسے ممتا بنرجی کے مجوزہ دہلی سفر کو لے کر کافی وقت سے قیاس آرائیوں کا دور چل رہا تھا۔ ایسی خبریں بھی گشت کر رہی تھیں کہ دہلی کے ان کے سفر کا واحد مقصد ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ پر میٹنگ میں شرکت کرنا ہی نہیں تھا۔

بہرحال، سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ بجٹ اجلاس کے دوران ریاستی اسمبلی میں موجود رہنے کے وزیر اعلیٰ کی گزارش کی اہمیت بڑھ گئی ہے، کیونکہ ایسی امید ہے کہ بی جے پی کی ٹیم مختلف مرکزی منصوبوں کے تحت فنڈ استعمال کیے جانے پر ریاستی حکومت کے ذریعہ سرٹیفکیٹ جمع نہیں کرنے کا ایشو اٹھا سکتی ہے۔ یعنی اس سلسلے میں حالیہ سی اے جی رپورٹ پر اجلاس کے دوران ریاستی حکومت پر حملہ کرنے کے لیے بی جے پی اراکین اسمبلی پوری طرح تیار ہیں۔ اسمبلی میں حزب مخالف لیڈر شبھیندو ادھیکاری کے ذریعہ وزیر مالیات نرملا سیتارمن سے ملاقات اور سی اے جی نتائج کے بارے میں تبادلہ خیال کے بعد اس ایشو کو مزید اہمیت مل گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔