وزیر اعظم مودی کے آدھا گھنٹہ انتظار کرنے پر ممتا بنرجی کا بیان ’مجھے خود انتظار کرایا گیا‘

ممتا بنرجی نے کہا کہ میرے سلامتی کے افسر نے ایس پی جی (وزیر اعظم کا حفاظتی دستہ) سے ہمیں ایک منٹ کے لئے وزیر اعظم کو دیکھنے کی اجازت طلب کی، لیکن ایس پی جی نے کہا کہ ایک گھنٹہ انتظار کرنا ہوگا۔

وزیر اعلیٰ مغربی بنگال / یو این آئی
وزیر اعلیٰ مغربی بنگال / یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

کولکاتا: وزیر اعظم نریندر مودی کو اجلاس کے دوران 30 منٹ تک انتظار کرانے کے الزامات پر مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے جواب دیا ہے۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران تفصیل سے بتایا کہ وزیر اعظم سے ملاقات سے قبل آخر کیا ہوا تھا؟ ممتا نے اس سوال کا بھی جواب دیا ہے کہ آخر کیوں انہوں نے وزیر اعظم مودی کی آمد پر ان کا استقبال نہیں کیا تھا۔

ممتا بنرجی نے کہا کہ اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ وزیر اعظم کی آمد پر ہر بار استقبال کیا جائے۔ کبھی کبھی کچھ سیاسی تماشے بھی ہوتے ہیں۔ ممتا بنرجی نے صاف کہا کہ انہیں خود وزیر اعظم کے اجلاس کے دوران انتظار کرنا پڑا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’جب وہ ساگر پہنچے تو ہمیں اطلاع موصل ہوئی کہ ہمیں 20 منٹ انتظار کرنا ہوگا کیوں کہ وزیر اعظم مودی کا ہیلی کاپٹر نہیں اترا تھا۔‘‘


وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے مزید کہا کہ اگرچہ وہ ہمارے شیڈیول سے واقف تھے، پھر بھی ہمیں انتظار کروایا۔ ہم نے ہیلی پیڈ پر ان کا انتظار کیا۔ اس سے پہلے ہمارا طیارہ لینڈ نہیں ہوا تھا، ہمیں 15 منٹ فضا میں ٹھہرنا پڑا۔ لیکن اس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں، کیونکہ یہ وزیر اعظم کی حفاظت کا معاملہ تھا۔

ممتا بنرجی نے کہا کہ ’’لیکن جب ہم پروگرام کے مقام پر پہنچے تو وزیر اعظم وہاں پہلے ہی سے موجود تھے۔ ہمیں وزیر اعظم کو احترام دینا تھا، اس لئے میں اپنے چیف سکریٹری کے ساتھ وہاں گئی تھی۔ میں نے اپنے چیف سکریٹری کو اپنے ساتھ چلنے کے لئے اس لئے کہا کیونکہ وہ ہماری انتظامیہ کے سربراہ ہیں لیکن جب اجلاس کے مقام تک پہنچے تو ہمیں انتظار کرنے کے لئے کہا گیا۔‘‘


ممتا بنرجی نے کہا، ’’میرے سلامتی کے افسر نے ایس پی جی (وزیر اعظم کا حفاظتی دستہ) سے ہمیں ایک منٹ کے لئے وزیر اعظم کو دیکھنے کی اجازت طلب کی، لیکن ایس پی جی نے کہا کہ ایک گھنٹہ انتظار کرنا ہوگا۔ انہوں نے خالی کرسیاں دکھائیں، یہ میٹنگ سے پہلے کا منظر ہو سکتا ہے، یا اس کے بعد کا بھی ہو سکتا ہے۔ اس وقت وہاں بیٹھنے کا کوئی مطلب نہیں تھا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔