لوک سبھا انتخابات کے درمیان ملوک ناگر نے چھوڑی بہوجن سماج پارٹی، مایاوتی کو جھٹکا

لوک سبھا انتخابات 2024 کے درمیان یوپی میں بی ایس پی کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ملوک ناگر  نے مایاوتی کو چھوڑ دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخابات کے درمیان بہوجن سماج پارٹی کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ اتر پردیش کے بجنور لوک سبھا حلقہ سے پارٹی کے رکن پارلیمنٹ  ملوک ناگر نے بی ایس پی چھوڑ دی ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے ایک خط بھی جاری کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ انہیں بڑی مجبوری میں پارٹی چھوڑنی پڑرہی ہے۔

ناگر نے کہا کہ وہ آئندہ کی حکمت عملی بتائیں گے۔ سیاست امکانات کا کھیل ہے۔ پارٹی چھوڑتے ہوئے ملوک ناگر نے دو صفحات پر مشتمل خط تحریر کیا  ہے۔ اس میں انہوں نے کہا ہے کہ ان کے خاندان میں پچھلے 39 سالوں سے مسلسل کانگریس اور بی ایس پی نے انہیں بلاک چیف، ضلع کونسل کا چیئرمین، ضلع پنچایت کا صدر، ایم ایل اے، ایم ایل سی، اتر پردیش حکومت میں وزیر اور ایم پی بنایا ہے۔ ملک میں 39 سالوں میں یہ پہلا موقع ہے جب ہمارے ایم ایل اے اور ایم پی بھی الیکشن نہیں لڑ سکا۔


ملوک ناگر  نے لکھا –’’ ہم آپ کے آشیرواد سے دسمبر 2006 میں بی ایس پی پارٹی میں شامل ہوئے تھے، آپ کے آشیرواد سے ہم بہت سے عہدوں پر فائز ہوئے، اس کے لیے ہم ہمیشہ آپ کے مشکور رہیں گے، چاہے ہمارے خاندان کی سیاسی حیثیت اور سماجی حیثیت یا ملک میں کوئی بھی پہچان ہو۔ کوئی بھی ایسا شخص نہیں جو بی ایس پی پارٹی میں ہم جتنی دیر تک رہا ہو اسے چند سالوں میں بی ایس پی پارٹی نے نکال دیا ہو یا وہ خود بی ایس پی پارٹی چھوڑ دیتا ہو۔ میں دعویٰ کر سکتا ہوں کہ اتنے لمبے عرصے تک کئی اتار چڑھاؤ دیکھنے کے بعد بھی میں اور میرا خاندان بی ایس پی پارٹی میں ہی رہا۔

ناگر نے کہا کہ 854 مسائل اٹھائے گئے، یا یوں کہئے کہ ہم نے 17ویں لوک سبھا میں سب سے زیادہ مسائل اٹھائے اور ہم نے بابا امبیڈکر، ساماننےرام صاحب، چودھری کام سنگھ اور تمام ذاتوں اور مذاہب میں پیدا ہونے والے عظیم آدمیوں کی آواز بھی اٹھائی۔


سابق بی ایس پی لیڈر نے کہا کہ آج کے ماحول اور کئی سیاسی وجوہات کی وجہ سے ہم آج بی ایس پی پارٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دیتے ہیں۔ ہم اس وقت کے لیے ہمیشہ شکر گزار رہیں گے جو ہم نے آپ کے ساتھ تقریباً 18 سال گزارے اور آپ کی سرپرستی ملی ۔ شکریہ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔