ملیانہ قتل عام: الہ آباد ہائی کورٹ میں دائر عرضی کے سلسلہ میں یوپی حکومت سے جواب طلب

سینئر صحافی قربان علی اور دیگر درخواست گزاروں کی جانب سے الہ آباد ہائی کورٹ میں دائر رٹ پٹیشن پر ڈویژن بنچ نے 19 اپریل 2021 کو سماعت کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو حلف نامہ داخل کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

الہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
الہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: اترپردیش میں ضلع میرٹھ کے ملیانہ گاؤں میں 23 مئی 1987 کو 72 مسلمانوں کے قتل عام کے معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ میں دائر پٹیشن پر ڈویژن بنچ نے ریاستی حکومت کو جوابی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ میرٹھ کے ملیانہ گاؤں میں مسلمانوں کے قتل کے گواہ اور ان وارداتوں کی رپورٹنگ کرنے والے سینئر صحافی قربان علی اور دیگر درخواست گزاروں کی جانب سے الہ آباد ہائی کورٹ میں دائر رٹ پٹیشن پر ڈویژن بنچ نے 19 اپریل 2021 کو سماعت کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو یہ حکم جاری کیا ہے۔

اس کیس کے دیگر عرضی گزاروں میں وبھوتی نارائن رائے بھی شامل ہیں، جو یوپی کے سابق پولیس ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی پی) رہ چکے ہيں، جنہوں نے ضلع غازی آباد کے ایس پی کی حیثیت سے 22 مئي 1987 کے ہاشم پورہ قتل عام کا کیس درج کرایا تھا۔ ان کے علاوہ ملیانہ قتل عام کے ایک متاثرہ شخص اسماعیل اور میرٹھ کے ٹرائل کورٹ میں اس کیس کی پیروی کرنے والے وکیل محمد رشید بھی عرضی گزاروں میں شامل ہیں۔


عرضی گزاروں نے کہا ہے کہ اس انتہائی سنگین معاملے میں زائد از تین دہائی کا عرصہ گزر جانے کے باوجود عدالتی دستاویزات، حتی کہ کیس کی اصل ایف آئي آر بھی پر اسرار طور پر غائب ہوجانے سے میرٹھ کے ٹرائل کورٹ کی کارروائی تعطل کا شکار ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 20 Apr 2021, 8:48 PM