مالیگاؤں بم دھماکہ کیس: 17 سال بعد آج فیصلہ متوقع، پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت سمیت تمام ملزمان کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم
2008 کے مالیگاؤں دھماکہ کیس میں این آئی اے کی خصوصی عدالت آج فیصلہ سنائے گی۔ پرگیہ ٹھاکر، کرنل پروہت سمیت تمام سات ملزمان کو عدالت میں حاضر رہنے کا حکم دیا گیا ہے

پرگیہ ٹھاکر کی فائل تصویر / آئی اے اینایس
2008 کے مالیگاؤں بم دھماکہ کیس میں 17 سال کے طویل انتظار کے بعد قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کی خصوصی عدالت جمعرات کو اپنا فیصلہ سنانے جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں عدالت نے تمام سات ملزمان کو آج ذاتی طور پر عدالت میں موجود رہنے کا حکم دیا ہے، بصورت دیگر غیر حاضری پر کارروائی کی وارننگ بھی دی گئی ہے۔
اس کیس میں مرکزی ملزمان میں بی جے پی کی موجودہ رکن پارلیمنٹ پرگیہ سنگھ ٹھاکر، لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت اور ریٹائرڈ میجر رمیش اوپادھیائے شامل ہیں۔ ان پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (یو اے پی اے) اور تعزیراتِ ہند (آئی پی سی) کی مختلف دفعات کے تحت الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ تمام ملزمان اس وقت ضمانت پر ہیں۔
مالیگاؤں میں 29 ستمبر 2008 کو اس وقت بم دھماکہ ہوا تھا جب رمضان کا مہینہ جاری تھا اور نوراتری کی تیاری ہو رہی تھی۔ موٹر سائیکل میں نصب دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے 6 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ یہ واقعہ مہاراشٹر کے ناسک ضلع کے اس مسلم اکثریتی شہر میں پیش آیا تھا۔
ابتدائی تحقیقات مہاراشٹر اے ٹی ایس نے کی تھی جس کے تحت کئی افراد کو گرفتار کیا گیا۔ تاہم 2011 میں یہ کیس این آئی اے کے حوالے کر دیا گیا۔ این آئی اے نے 2016 میں نئی چارج شیٹ داخل کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کچھ ملزمان کے خلاف ثبوت ناکافی ہیں، جن میں پرگیہ سنگھ ٹھاکر کا نام بھی شامل تھا۔ اس کے باوجود عدالت نے انہیں مقدمے کا سامنا کرنے کا حکم دیا۔
مقدمے کے دوران کل 323 گواہوں کے بیانات قلم بند کیے گئے جن میں سے 34 گواہوں نے اپنے پہلے دیے گئے بیانات سے انحراف کیا۔ یہ مقدمہ قانونی اور سیاسی دونوں سطح پر خاصی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس میں ہندوتوا نظریہ سے جڑے افراد کو دہشت گردی کے الزام میں ملوث بتایا گیا تھا، جسے بعد میں ’ہندو دہشت گردی‘ یا ’سفید پوش دہشت گردی‘ جیسے سیاسی عنوانات کے تحت بحث میں لایا گیا۔
عدالت نے 19 اپریل 2025 کو حتمی دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ عدالت کے مطابق اس کیس میں ایک لاکھ سے زائد صفحات پر مشتمل دستاویزات اور ثبوت موجود ہیں، جن کی مکمل جانچ کے لیے وقت درکار تھا۔ فیصلے کے اعلان سے قبل سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور سیاسی سطح پر بھی اس فیصلے پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔ فیصلے کے ممکنہ نتائج ہندوستانی سیاست، تفتیشی اداروں کی ساکھ اور اقلیتی برادری کے اعتماد پر دور رس اثر ڈال سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔