تیجسوی کو وزیر اعلیٰ بنوا کر بی جے پی اور جے ڈی یو کو اوقات دکھائیں، چراغ کو آر جے ڈی-کانگریس کی پیش کش

بھائی ویریندر نے کہا کہ چارغ پاسوان کو تیجسوی یادو کو بہار کا وزیر اعلیٰ بنانے میں مدد کرنی چاہیے اور انہیں دہلی کی سیاست سنبھالنی چاہیے۔

چراغ پاسوان، تصویر یو این آئی
چراغ پاسوان، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

پٹنہ: چچا پشوپتی کمار پارس کی جانب سے جھٹکا دیئے جانے کے بعد ایل جی پی (لوک جن شکتی پارٹی) کے صدر چراغ پاسوان اپنی ہی پارٹی میں الگ تھلگ پڑ گئے ہیں۔ ایسے حالات میں حزب اختلاف کی جماعت آر جے ڈی (راشٹریہ جنتا دل) اور کانگریس نے چراغ پاسوان کو پیش کیش کی ہے کہ وہ تیجسوی یادو کو بہار کا وزیر اعلیٰ بنانے میں مدد کریں اور بی جے پی اور این ڈی اے کو ان کی اوقات دکھائیں۔

آر جے ڈی کے رکن اسمبلی بھائی ویریندر نے کہا کہ بہار میں فی الحال جو سیاسی ماحول چل رہا ہے اس کے ضمن میں چراغ پاسوان اور تیجسوی یادو کو اتحاد کر لینا چاہیے۔ بھائی ویریندر نے کہا کہ چارغ پاسوان کو تیجسوی یادو کو بہار کا وزیر اعلیٰ بنانے میں مدد کرنی چاہیے اور انہیں دہلی کی سیاست سنبھالنی چاہیے۔


آر جے ڈی کے علاوہ کانگریس پارٹی نے بھی چراغ پاسوان کو پیش کش کی ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر پریم چندر مشرا نے کہا کہ چراغ پاسوان موجودہ حالات کے پیش نظر کانگریس میں شامل ہو جائیں اور حزب اختلاف کو مضبوط کریں۔ پریم چندر مشرا نے مزید کہا کہ یہ صحیح وقت ہے جب چراغ کو کانگریس مہاگٹھ بندھن کے ساتھ آنا چاہیے۔ بی جے پی اور جنتا دل یونائٹیڈ کو ان کی سیاسی اوقات دکھائیں، اگر چراغ آتے ہیں تو اس سے کانگریس کو مضبوطی ملے گی۔

خیال رہے کہ فی الحال ایل جے پی کے 6 ارکان پارلیمنٹ ہیں لیکن آنجہانی لیڈر رام ولاس پاسوان کے بھائی پشوپتی کمار پارس نے اپنے ساتھ 5 ارکان پارلیمنٹ کو ملا کر باغی رخ اختیار کر لیا ہے۔ پانچوں ارکان پارلیمنٹ نے پشوپتی کمار کو اپنا لیڈر قبول کر لیا ہے، جس کے بعد لوک سبھا میں بھی پارلیمانی پارٹی کے لیڈر چراغ کی جگہ پشوپتی کمار منتخت ہو گئے ہیں۔


چراغ نے اس دوران اپنے چچا سے ملاقات کی بھی کوشش کی مگر کامیاب نہیں ہو سکے۔ پشوپتی کمار پارس کے مطابق چارغ کی جانب سے این ڈی اے سے علیحدگی اختیار کرنے کے فیصلے اور پارٹی کی سرگرمیوں کے حوالہ سے کارکنان میں ناراضگی تھی، ایسے حالات میں انہوں نے پارٹی کو بچانے کی سمت میں صحیح قدم اٹھایا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔