مہاراشٹر میں اراضی مافیا اور افسروں نے مل کر لوٹی سینکڑوں کروڑ روپے کی وقف کی زمینیں، ایس آئی ٹی جانچ کا مطالبہ

مہاراشٹر میں بی جے پی حکومت کے دوران ریاست میں وقف ملکیتوں کی کھل کر لوٹ ہوئی، اس معاملے میں سرکاری افسران اور اراضی مافیا کا تال میل سامنے آیا ہے، اب تک کئی ایف آئی آر درج کی جا چکی ہیں۔

مہاراشٹر میں وقف بورڈ کی میٹنگ کا منظر
مہاراشٹر میں وقف بورڈ کی میٹنگ کا منظر
user

ندیم انعامدار

مہاراشٹر میں تقریباً 2 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی ایک لاکھ ایکڑ سے زیادہ زمینوں کا انتظام و انصرام دیکھنے والے مہاراشٹر وقف بورڈ نے مہاراشٹر حکومت سے ریاست میں وقف ملکیتوں کی بڑے پیمانے پر ہیرا پھیری اور لوٹ کی جانچ کے لیے ایک خصوصی جانچ ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دینے کی گزارش کی ہے۔ مہاراشٹر وقف بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر وضاحت مرزا نے 28 جنوری کو پرنسپل سکریٹری (اسپیشل) کو لکھے ایک خط میں کہا ہے کہ ’نقلی این او سی کے ذریعہ سینکڑوں کروڑ روپے کی زمینوں کا گھوٹالہ ہو رہا ہے اور اس کے لیے فوراً ایک ایس آئی ٹی تشکیل دے کر اعلیٰ سطحی جانچ کی جائے۔ اس کے علاوہ وقف بورڈ نے ممبئی میں ایک خصوصی میٹنگ بلا کر پورے مہاراشٹر میں زمین لٹیروں سے زمینوں کو بچانے کا تفصیلی منصوبہ تیار کرنے پر غور و خوض بھی کیا۔

خط میں آگے کہا گیا ہے کہ ’’وقف بورڈ کے سبھی اراکین آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ ایس آئی ٹی کی تشکیل کی جائے جو بہت ساری زمینوں کی غیر قانونی خرید و فروخت سے جڑے معاملوں کی جانچ کرے۔ زمینوں کی خرید و فروخت نقلی این او سی کے ذریعہ کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ بھی وقف کی زمینیں قبضہ کرنے کے لیے کئی دیگر غیر قانونی طریقے اختیار کیے جا رہے ہیں۔ گزشتہ 6 مہینے میں مہاراشٹر کے الگ الگ علاقوں میں اس سلسلے میں 14 ایف آئی آر بھی درج کرائی جا چکی ہیں۔‘‘

خط میں کہا گیا ہے کہ بورڈ کے سبھی اراکین کو لگتا ہے کہ اگر گہرائی سے جانچ ہوگی تو اس میں جرائم پیشوں اور کئی سرکاری افسران کی ملی بھگت سامنے آئے گی۔ خط کے مطابق چونکہ گھوٹالہ بہت بڑا ہے اور مہاراشٹر وقف بورڈ کے نام سے نقلی این او سی جاری کی جا رہی ہیں، اس لیے اس معاملے کی جانچ پرنسپل سکریٹری کی دیکھ ریکھ میں کرائی جانی چاہیے۔

غور طلب ہے کہ پونے وقف کی بہت سی ملکیتوں اور زمینوں کی خرید فروخت کے معاملے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) سمیت کئی مرکزی اور ریاستی ایجنسیوں کی جانچ کے نشانے پر ہیں۔ تاریخ میں پہلی بار ای ڈی نے تابوت انعام اینڈاؤمنٹ ٹرسٹ کے وقف زمین گھوٹالے کے سلسلے میں ہنجیواڑی کے ڈپٹی کلکٹر (لینڈ ایکویزیشن یعنی زمین حصولی) اجے پوار سے پوچھ تاچھ کی تھی۔ پوار پونے ضلع کلکٹریٹ میں تعینات ہیں اور ای ڈی نے ان سے 9.64 کروڑ کی وقف کی زمین گھوٹالے میں پوچھ تاچھ کی تھی۔ ای ڈی نے ضریب خان کے گھر پر چھاپہ بھی مارا تھا، جسے پولیس کے مطابق پورے گھوٹالے کا ماسٹرمائنڈ مانا جاتا ہے۔


ضریب خان کی ضمانت کی عرضی پونے کی عدالت سے خارج ہو چکی ہے، جب کہ ساحل منا خان، ریحانہ عشراق خان اور عذیر عشراق خان کی پیشگی ضمانت عرضی کو حال ہی میں پونے کی عدالت نے خارج کیا ہے۔ اس معاملے میں درج ایف آئی آر کے مطابق تابوت اینڈاؤمنٹ ٹرسٹ وقف کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں اور اس کے پاس پونے ضلع کے ملشی تعلقہ کے مان گاؤں میں گاٹا نمبر 1/335 پر 8 ہیکٹیر زمین ہے۔ ریاستی حکومت نے یہاں کی 5 ایکڑ زمین راجیو گاندھی آئی ٹی پارک کے لیے حاصل کی تھی اور حکومت اس کے بدلے میں ٹرسٹ کو 9.64 کروڑ کی ادائیگی کرنے والی تھی۔ اس میں سے 7.73 کروڑ کی ادائیگی ہو بھی چکی ہے۔ لیکن ملزمین نے اس سارے پیسے کو ہضم کر لیا اور فرضی دستاویزوں سے حکومت کو چونا لگایا۔

وقف کے افسران کے مطابق پونے میں وقف کی 3722.55 ہیکٹیر زمین پر تقریباً 2800 ملکیتیں ہیں۔ یہ ملکیتیں شہر کے ڈیکن جمخانہ، کوندھوا، بانیر اور اوندھ جیسے اہم علاقوں میں ہیں۔ ان ملکیتوں کو مقدمے بازی کر کے غیر قانونی طریقے سے ہضم کر لیا گیا ہے۔ وقف افسران کا کہنا ہے کہ کوندھوا بدروک میں 50 ایکڑ زمین پر مغل دور کی ایک مسجد ہے، 80 ایکڑ میں پھیلا مورے یونیورسٹی، آئی ایل ایس کالج، کاروے میں وقف کی بڑی ملکیت، اوندھ میں 23 ایکڑ زمین اور پمپلی نلاکھ میں بہت ساری ملکیتیں ہیں۔ وقف بورڈ ان سبھی ملکیتوں کے معاملوں کو ترجیحی بنیاد پر دیکھ رہا ہے۔

وقف کارکنان نے مطالبہ کیا ہے کہ 2011 سے 2013 کے درمیان وقف بورڈ کے رکن رہے لوگوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے کیونکہ انہی کی مدت کار میں زمین لٹیروں اور اراضی مافیاؤں کو وقف کی طرف سے فرضی این او سی جاری کی گئی ہیں۔

گزشتہ سال اکتوبر میں بیڈ پولیس نے ایڈیشنل کلکٹر این آر شیلکے کو وقف کی تقریباً 1000 ایکڑ زمین فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ اس معاملے میں 15 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی تھی جس میں ریونیو محکمہ کے کئی افسران بھی شامل تھے۔ ان پر گونچھا میں 409 ایکڑ زمین فرضی دستاویزوں کی بنیاد پر فروخت کرنے کا الزام تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔