مہاراشٹر: کانگریس لیڈر نسیم خان کی وزیر اعلیٰ شندے سے ملاقات، 5 فیصد مسلم ریزرویشن بحال کرنے کا مطالبہ

مہاراشٹر کی سیاست میں سیاسی اتھل پتھل کے درمیان کانگریس رہنما اور سابق اقلیتی امور کے کابینی وزیر عارف نسیم خان نے ایک مرتبہ پھر ریاست میں مسلمانوں کو ریزویشن کے مدعے کو گرما دیا ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر محی الدین التمش</p></div>

تصویر محی الدین التمش

user

محی الدین التمش

ممبئی: مہاراشٹر کی سیاست میں سیاسی اتھل پتھل کے درمیان کانگریس رہنما اور سابق اقلیتی امور کے کابینی وزیر عارف نسیم خان نے ایک مرتبہ پھر ریاست میں مسلمانوں کو ریزویشن کے مدعے کو گرما دیا ہے۔

ریاستی اسمبلی کے مانسون اجلاس میں مسلم ریزرویشن کے مدعے پر چھائی خاموشی کو دور کرتے ہوئے کانگریس کے کارگزار صدر و سابق وزیر نسیم خان نے وزیر اعلیٰ سے ملاقات کرتے ہوئے پسماندگی کی بنیاد پر مسلمانوں کو دیئے گئے 5 فیصد ریزرویشن کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ عارف نسیم خان کے ذریعے مسلم ریزرویشن کی بحالی کے مطالبے سے یہ موضوع مہاراشٹر کی سیاست میں دوبارہ زیربحث آگیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نسیم خان ریاستی اسمبلی میں مسلم ریزرویشن کے متعلق آواز بلند کرتے رہے ہیں۔

ملاقات کے دوران نسیم خان نے اپنے مطالبات پر مبنی مکتوب وزیرِ اعلیٰ شندے کے سپرد کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ کانگریس اور این سی پی کی حکومت نے 2104 میں مرکزی حکومت کی تشکیل کردہ سچر کمیٹی، رنگناتھ مشرا کمیٹی نیز ریاستی حکومت کی ڈاکٹر محمود الرحمان کمیٹی کی سفارشات کے تحت مسلمانوں کی مختلف برادریوں میں پائی جانے والی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے 9 جولائی 2014کو خصوصی پسماندہ طبقات کے زمرے اے میں تعلیمی و سرکاری ملازمتوں میں 5 فیصد ریزرویشن دینے کا فصیلہ کیا تھا۔ جبکہ 19 جولائی 2014 کو اس کا آرڈیننس بھی جاری کر دیا تھا۔


یہ ریزرویشن مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ تعلیمی، سماجی و معاشی طور پر پچھڑے پن کی بنیاد پر دیا گیا تھا۔ حکومت کے اس آرڈیننس کے خلاف ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی گئی تھی اور ہائی کورٹ نے اس آرڈیننس پر فیصلہ دیتے ہوئے مسلمانوں کی پسماندہ برادریوں کو خصوصی پسماندہ طبقے کے زمرہ اے میں شامل کرتے ہوئے تعلیم کے شعبے میں ریزرویشن کو بحال کرنے کا حکم دیا تھا اور کانگریس و این سی پی کی حکومت نے یہ ریزرویشن 2014 میں لاگو بھی کر دیا تھا۔ اس کے بعد ریاست میں قائم ہونے والی بی جے پی حکومت نے قصداً اس آرڈیننس کی مدت کو کالعدم ہو جانے دیا تاکہ اس کی قانونی حیثیت ختم ہو جائے۔

نسیم خان کے مطابق وہ گزشتہ 9 برسوں سے اسمبلی میں مسلسل یہ مطالبہ کرتے رہے کہ ہائی کورٹ کے حکم کی بنیاد پر مسلمانوں کی پسماندگی کو دور کرنے والا تعلیمی شعبے کا ریزرویشن بحال کیا جائے لیکن صرف وعدے کیے گئے۔ نسیم خان نے کہا ہے کہ مسلمانوں میں 50 برادریاں ہیں، ان تمام کی پسماندگی پر غور کرتے ہوئے مسلم سماج کے طلبہ کو انصاف دیا جائے۔ نسیم خان نے اپنے مکتوب کے ساتھ مسلمانوں کی ان 50 برداریوں کی فہرست بھی وزیر اعلیٰ کو سونپی جنہیں پسماندگی کی بنیاد پر ریزرویشن دیا گیا تھا۔ نسیم خان کے اس مطالبے کے بعد وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے مناسب اقدام کی یقین دہانی کرائی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔