مہاراشٹر: مراٹھا ریزرویشن کے جشن پر مایوسی کے بادل؟ حکومت پر دھوکہ دینے کا الزام!

مراٹھا ریزرویشن کے لیے جدوجہد کرنے والے کچھ لوگوں کے ساتھ او بی سی کے سینئر لیڈر چھگن بھجبل نے بھی کنبی ذات سرٹیفکیٹ کے جی آر کو ایک دھوکہ قرار دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>مراٹھا ریزرویشن کے احتجاج کی علامتی تصویر/ سوشل میڈیا</p></div>

مراٹھا ریزرویشن کے احتجاج کی علامتی تصویر/ سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

منوج جرانگے پاٹل کے ذریعے مراٹھا ریزرویشن کی لڑائی جیت  لئے جانے کے دعوے کے درمیان اس کے خلاف آواز بھی بلند ہونی شروع ہو گئی ہے۔ مراٹھا ریزرویشن کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے بہت سے مراٹھا لیڈران حکومت کے ذریعے کنبی ذات سرٹیفکیٹ کے لیے جاری جی آر کو حکومت کا ایک دھوکہ قرار دے رہے ہیں  جس کی وجہ سے مراٹھا ریزرویشن کے حصول کے جشن کا رنگ ابھی سے پھینکا پڑنے لگا ہے۔

اے بی پی نیوز  مراٹھی کے مطابق مراٹھا ریزرویشن کے معاملے میں حکومت پر دھوکہ دینے کا الزام عائد کرنے والوں کا کہنا ہے کہ مراٹھوں کو کنبی ذات سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا تو حکومت کا پہلے سی ہی فیصلہ تھا، حکومت نے ہمیں نیا کیا دیا ہے؟ اس سے قبل منوج جرانگے پاٹل جب اپنے گاؤں انتروالی سراٹی میں بھوک ہڑتال کیے تھے، اسی وقت حکومت نے مراٹھوں کو کنبی ذات سرٹیفکیٹ دینے کا اعلان کر دیا تھا اور اس کے تحت سرٹیفیکٹ دیے جانے کی شروعات بھی ہو گئی تھی۔ اب پھر نئے سرے سے کچھ شقوں کے اضافے کے ساتھ اسی پرانے اعلان پر مبنی جی آر جاری کرنا دراصل مراٹھوں کے ساتھ دھوکہ ہے۔ اس جی آر کی مخالفت کرنے والے اس ضمن میں منوج جرانگے کی صوابدید پر بھی سوالیہ نشان لگا رہے ہیں۔


دوسری جانب مہراشٹر میں او بی سی طبقے کے سینئر لیڈر اور کابینہ میں شامل چھگن بھجبل نے بھی اسے حکومت کا محض ایک دکھاوا بتایا ہے۔ مہاراشٹر کی مقامی میڈیا میں آئی خبروں کے مطابق بھجبل نے کہا ہے کہ ’’مراٹھوں  کو او بی سی طبقے میں پچھلے دروازے سے گھسایا گیا ہے۔ حکومت کے ذریعے جاری ہوا جی آر محض ایک دکھاوا ہے، کیونکہ ذات کی بنیاد پیدائش سے ہوتی ہے نہ کی حلف نامے سے۔ یہ تحقیق کا موضوع ہے کہ کیا حکومت کا یہ جی آر او بی سی کے ساتھ نا انصافی ہے یا اس کے ذریعے مراٹھوں کو دھوکہ دیا جا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ’’مراٹھا برادری کے دانشوروں کو بھی اس کے بارے میں سوچنا چاہئے کہ کیا حکومت نے ان کو دھوکہ تو نہیں دیا ہے؟‘‘

دوسری جانب مراٹھا ریزرویشن ملنے تک اپنے گھر کی دہلیز میں داخل نہ ہونے کا عہد کرنے والے منوج جرانگے پاٹل نے مراٹھا ریزرویشن کی تحریک میں پیش پیش رہنے والے اپنے علاقے کے اہم لوگوں کی میٹنگ بلائی ہے۔ جرانگے پاٹل اپنے گاؤں انتراوالی شراٹی میں داخل تو ہو چکے ہیں لیکن ابھی تک اپنے گھر میں نہیں گئے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس میٹنگ میں منوج جرانگے پاٹل ریزرویشن کے حصول کا جشن منانے کے لیے جلسۂ عام کے انعقاد پر بات چیت کریں گے، لیکن یہ خبر ابھی سے مراٹھی میڈیا میں آنی شروع ہو گئی ہے کہ اس میٹنگ میں مخالفت کی آواز بھی بلند ہو سکتی ہے۔ جبکہ اے بی پی مراٹھی کے ذریعے منوج جرانگے پاٹل کا یہ بیان بھی سامنے آیا ہے کہ ’’حکومت کے ذریعے جاری کردہ جی آر کو کہیں چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔