کانگریس نے ظاہر کیا EVM سے چھیڑ چھاڑ کا اندیشہ، اسٹرانگ روم میں جیمر لگانے کا مطالبہ

مہاراشٹر کانگریس کے صدر بالا صاحب تھوراٹ نے چیف الیکشن افسر کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ووٹوں کی گنتی سے پہلے ای وی ایم کو جن اسٹرانگ روم میں رکھا گیا ہے، وہاں نیٹورک جیمر لگانا لازمی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ ہو چکی ہے اور ای وی ایم مشینوں کو اسٹرانگ روم میں رکھ دیا گیا ہے۔ لیکن ای وی ایم میں چھیڑ چھاڑ کے اندیشے کے سبب اب بھی کئی سیاسی پارٹیاں پریشان ہیں۔ مہاراشٹر کانگریس کے صدر بالا صاحب تھوراٹ نے ریاست کے چیف الیکشن افسر (سی ای سی) کو خط لکھا ہے۔ تھوراٹ نے اپنے خط میں ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔


بالا صاحب تھوراٹ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ’’ہمیں لگتا ہے کہ گنتی سے پہلے ای وی ایم کو جن اسٹرانگ روم میں رکھا گیا ہے، اس کے آس پاس نیٹورک جیمر لگانا بے حد ضروری ہے۔ لوگوں کے ذہن میں اس بات کا خوف ہے کہ ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کی جا سکتی ہے۔ ایسے میں جلد از جلد ریاست کے سبھی اسمبلی حلقوں کے ای وی ایم کی سیکورٹی کو لے کر نیٹورک جیمر لگائے جائیں۔‘‘

مہاراشٹر کانگریس کے صدر نے یہ مطالبہ ایسے وقت میں کیا ہے جب ای وی ایم پر سنگین سوال کھڑے کیے گئے ہیں۔ مہاراشٹر اور ہریانہ اسمبلی کے لیے پیر کو ہوئی ووٹنگ کے دوران کئی جگہوں سے ای وی ایم میں خرابی کی خبریں آئیں۔ اس درمیان ایک خبر نے سبھی کو حیران کر دیا۔۔ مہاراشٹر ٹائمز میں شائع ایک خبر کے مطابق مہاراشٹر کے ستارا میں ایک پولنگ بوتھ پر ووٹر کسی بھی پارٹی کو ووٹ دینے کے لیے بٹن دبا رہے تھے تو ووٹ بی جے پی کو ہی جا رہا تھا۔


ستارا ضلع کے کوریگاؤں سیٹ پر ووٹنگ کے دوران ناولیواڑی گاؤں میں ووٹنگ مشین کی یہ گڑبڑی جب تک پکڑ میں آتی، اس وقت تک تقریباً 200 لوگ ووٹ ڈال چکے تھے۔ پولنگ بوتھ پر موجود الیکشن کمیشن کے افسران نے بھی اس گڑبڑی کو قبول کیا۔ گڑبڑی پکڑ میں اس وقت آئی جب ووٹروں نے کسی دیگر امیدوار کو ووٹ دیا، لیکن وی وی پیٹ پرچی میں بی جے پی امیدورا کو ووٹ دیا جانا نشان زد ہوا۔ اس کے بعد گاؤں والوں نے معاملے کو پولنگ بوتھ پر موجود افسروں کے سامنے پیش کیا۔ بعد ازاں اس مشین کو بدلا گیا۔

شروع میں پولنگ افسروں نے اس شکایت پر کوئی دھیان نہیں دیا، لیکن بعد میں پولس نے معاملے میں مداخلت کی اور خود مشین کی جانچ کی تو گاؤں والوں کا دعویٰ صحیح پایا گیا۔ اس کے بعد ہی اس مشین کو بدل دیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔