مہاکمبھ یا موت کا میلہ: گنگا کے بہتے پانی سے کورونا انفیکشن پھیلاؤ کا خطرہ زیادہ!

مہاکمبھ میلہ نے سائنسدانوں کی فکر بڑھا دی ہے اور ایسا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ گنگا کا بہتا پانی زمین اور ہوا کے مقابلے زیادہ تیزی کے ساتھ کورونا انفیکشن کو پھیلانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

تنویر

اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ تیرتھ سنگھ راوت نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ مہاکمبھ میلہ سے کورونا انفیکشن کا پھیلاؤ نہیں ہوگا کیونکہ اس میلہ پر ’گنگا ماں کا آشیرواد‘ ہے اور گنگا کا بہتا پانی کورونا وائرس کو ختم کر دے گا۔ لیکن اب مہاکمبھ میلہ نے سائنسدانوں کی فکر بڑھا دی ہے اور ایسا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ گنگا کا بہتا پانی زمین اور ہوا کے مقابلے زیادہ تیزی کے ساتھ کورونا انفیکشن کو پھیلانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ اس تعلق سے سائنسدانوں نے ریسرچ بھی شروع کر دیا ہے اور اگر ان کا اندیشہ صحیح ثابت ہوا تو مہاکمبھ آنے والے دنوں میں ’موت کا میلہ‘ بن کر سامنے آئے گا۔

یہاں قابل غور ہے کہ ہریدوار میں منعقد مہاکمبھ میلہ میں 12 سے 14 اپریل تک تین غسل (شاہی اسنان) کا اہتمام ہوا جس میں 49 لاکھ 31 ہزار 343 سَنتوں اور عقیدتمندوں نے ڈبکی لگائی۔ کئی سَنت اور عقیدتمند اب بیمار ہیں اور ہندی نیوز پورٹل ’امر اجالا‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق روڑکی یونیورسٹی کے سائنسدانوں کو انفیکشن مزید تیزی کے ساتھ پھیلنے کی فکر ستانے لگی ہے۔


سائنسدانوں کی طرف سے ایسا دعویٰ کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس میں خشکی کے مقابلے گنگا کے پانی میں زیادہ وقت تک سرگرم رہنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ گنگا کا پانی بہاؤ کے ساتھ وائرس کا پھیلاؤ کر سکتا ہے۔ اتنا ہی نہیں، انفیکشن کے شکار لوگوں کے گنگا میں غسل کرنے اور لاکھوں کی بھیڑ جمع ہونے کا اثر آنے والے دنوں میں وبا کی شکل میں سامنے آ سکتا ہے۔ نیوز پورٹل پر شائع رپورٹ کے مطابق مختلف اکھاڑوں سے منسلک تقریباً 40 سَنت کورونا متاثر پائے جا چکے ہیں۔ اکھاڑا پریشد سربراہ شری مہنت نریندر گری بھی اسپتال میں داخل ہیں، اور مہامنڈلیشور کپّل دیو کی تو اس وائرس نے جان ہی لے لی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روڑکی یونیورسٹی کے واٹر ریسورسز ڈپارٹمنٹ کے سینئر سائنسداں ڈاکٹر سندیپ شکلا بہت فکرمند ہیں۔

بہر حال، 12 محققین کی ٹیم بہتے ہوئے پانی میں کورونا وائرس کے سرگرم رہنے کے وقت پر ریسرچ کر رہی ہے۔ اس ٹیم میں ڈاکٹر سندیپ شکلا بھی شامل ہیں جن کا کہنا ہے کہ خشک جگہ کے مقابلے وائرس پانی میں زیادہ وقت تک سرگرم رہ سکتا ہے۔ اس بات پر تحقیق جاری ہے کہ پانی میں کورونا وائرس کتنے وقت تک سرگرم رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ریسرچ مکمل ہونے کے بعد ہی تفصیل میں کچھ کہا جا سکے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Apr 2021, 4:11 PM