بہار میں مہاگٹھ بندھن حکومت کی تشکیل کل، نتیش-تیجسوی دونوں کی ہوگی حلف برداری

بہار میں ایک بار پھر بڑا سیاسی الٹ پھیر ہو چکا ہے، وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بی جے پی کا ساتھ چھوڑ کر پھر سے آر جے ڈی سے دوستی کر لی ہے اور حکومت سازی کا دعویٰ بھی پیش کر دیا ہے۔

نتیش کمار، تصویر آئی اے این ایس
نتیش کمار، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

بہار میں سیاسی ہلچل اپنے عروج پر ہے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے این ڈی اے سے اتحاد توڑ کر آر جے ڈی کے ساتھ ہاتھ ملا لیا ہے۔ انھوں نے گورنر پھاگو چوہان سے ملاقات کر 164 اراکین اسمبلی کی حمایت پر مبنی خط پیش کر دیا ہے اور حکومت سازی کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ عہدہ سے اپنا استعفیٰ انھوں نے منگل کو گورنر کے حوالے کیا اور پھر آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو کے ساتھ راج بھون پہنچ کر نئی حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کیا۔ دونوں لیڈران ایک ہی کار میں بیٹھ کر راج بھون پہنچے۔ ان کے علاوہ جنتا دل یو لیڈر راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ، وجئے کمار چودھری، شرون کمار سمیت دیگر لیڈران بھی موجود تھے۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مہاگٹھ بندھن حکومت کی تشکیل کل پائے گی جب 2 بجے نتیش کمار بطور وزیر اعلیٰ اور تیجسوی یادو بطور نائب وزیر اعلیٰ عہدہ اور رازداری کا حلف لیں گے۔ ایسی بھی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ دونوں ہی پارٹیوں سے 18-18 وزیر بنائے جائیں گے، حالانکہ اس سلسلے میں تصدیق ابھی نہیں ہو سکی ہے۔ مہاگٹھ بندھن میں شامل دیگر پارٹیوں یعنی کانگریس، ہم، بایاں محاذ کی حکومت میں کس طرح شمولیت رہے گی، اس سلسلے میں بھی فی الحال کچھ صاف نہیں ہو سکا ہے۔


آج جب گورنر پھاگو چوہان کے سامنے حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ پیش کرنے کے بعد نتیش کمار میڈیا سے مخاطب ہوئے تو انھوں نے کہا کہ ان کے پاس 164 اراکین اسمبلی کی حمایت موجود ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اب سات پارٹی ایک ساتھ مل کر بہار کی ترقی کے لیے کام کریں گے اور بہار کی خدمت میں خود کو وقف کر دیں گے۔ جب ایک میڈیا اہلکار نے نتیش کمار سے پوچھا کہ کیا وہ آئندہ لوک سبھا انتخاب میں وزیر اعظم عہدہ کے امیدوار بنیں گے، تو اس کا جواب انھوں نے نہیں دیا اور مسکرا کر صرف اتنا کہا کہ ’’چھوڑیے یہ سب۔‘‘

بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت کرنے کے اپنے تجربات کا تذکرہ کرتے ہوئے نتیش کمار نے کہا کہ ’’جب میں بی جے پی کے ساتھ اتحاد میں حکومت کر رہا تھا تو ان کے لیڈران بہت ساری باتیں کہہ رہے تھے جو مجھے اچھی نہیں لگیں۔ اس لیے میں نے وزیر اعلیٰ عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔ اب ہم مہاگٹھ بندھن کی حکومت بنائیں گے اور ہمارے پاس 165 اراکین اسمبلی کی حمایت ہے۔ مہاگٹھ بندھن میں 7 پارٹیاں شامل ہیں، اس لیے ہم بہار میں سات پارٹیوں کی حمایت سے حکومت چلائیں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے بہار میں نئی حکومت بنانے کے لیے گورنر پھاگو چوہان کے سامنے دعویٰ پیش کیا ہے۔ ہم نے ان کے سامنے 164 اراکین اسمبلی کی فہرست بھی سونپی ہے۔‘‘


دوسری طرف آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے بی جے پی پر زوردار حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی جہاں رہتی ہے، جس کے ساتھ رہتی ہے، اسے ختم کرنے میں لگی رہتی ہے۔ پنجاب دیکھیے، مہاراشٹر دیکھیے۔ پورے شمالی ہند میں اب بی جے پی کا کوئی بڑا ساتھی نہیں رہا۔ ملک میں انارکی کا ماحول بن رہا ہے، فرقہ واریت پھل پھول رہی ہے، سماجی انصاف متاثر ہو رہا ہے۔ معیشت دیکھ لیجیے، ملک کی سیکورٹی دیکھ لیجیے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’بہار نے ملک کو سمت دکھانے کا کام کیا ہے کہ جو عوام کے لیے لڑتا ہے، عوام اسے قبول کرتی ہے۔ عوام متبادل چاہتی ہے۔‘‘

تیجسوی یادو نے نتیش کمار کا مہاگٹھ بندھن کے ساتھ آنے پر شکریہ ادا کیا۔ پہلے کے بیانات، الزامات کے سلسلے میں پوچھے جانے پر انھوں نے کہا کہ ہم لوگ چچا-بھتیجا ہیں، ایک فیملی میں تھوڑی بہت لڑائی ہوتی رہتی ہے۔ انھوں نے نتیش کمار اور مہاگٹھ بندھن کے دیگر لیڈروں کے ساتھ راج بھون سے لوٹنے کے بعد کہا کہ ’’بی جے پی دراصل جنتا دل یو کے خلاف سازش کر رہی تھی اور نتیش کمار کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ بی جے پی نے مہاراشٹر اور پنجاب میں بھی ایسا ہی کیا اور بہار میں جنتا دل یو کو ختم کرنے کے لیے ایسا ہی کر رہی تھی۔ انھوں نے بہادری والا فیصلہ لیا اور این ڈی اے کو چھوڑ دیا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔