نتیش کمار کو آر جے ڈی اور کانگریس سمیت 7 پارٹیوں کی حمایت حاصل، حکومت سازی کا دعویٰ کیا پیش

حکومت سازی کا دعویٰ پیش کرنے کے بعد نتیش نے آر سی پی سنگھ کا نام لیے بغیر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا، انھوں نے کہا کہ ’’سماج میں تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تھی جو ہمیں اچھا نہیں لگا تھا۔‘‘

نتیش کمار، تصویر آئی اے این ایس
نتیش کمار، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

بہار کی سیاست میں جاری اٹھا پٹخ کے درمیان نتیش کمار نے گورنر پھاگو چوہان سے ملاقات کر ایک بار پھر حکومت سازی کا دعویٰ پیش کر دیا ہے۔ انھوں نے گورنر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے پاس سات پارٹیوں کی حمایت ہے۔ اس میں 164 اراکین اسمبلی ہیں۔ ہم لوگ مل کر کام کریں گے اور بہار کو آگے بڑھانے کا راستہ ہموار کریں گے۔‘‘ نتیش کمار نے 164 اراکین اسمبلی کی حمایت کا خط بھی گورنر کے حوالے کر دیا۔ اس میں جنتا دل یو کے 45، آر جے ڈی کے 79، بایاں محاذ کے 16، کانگریس کے 19، ہم کے 4 اور ایک آزاد رکن اسمبلی شامل ہیں۔

نتیش کمار جب گورنر پھاگو چوہان سے ملاقات کے لیے پہنچے تو ان کے ساتھ تیجسوی یادو، للن سنگھ، اجیت سنگھ، جیتن رام مانجھی، وجئے چودھری اور شرن کمار وغیرہ بھی موجود تھے۔ ان سبھی نے اتحاد کا مظاہرہ کیا۔ اس سے قبل نتیش کمار نے گورنر سے ملاقات کر وزیر اعلیٰ عہدہ سے اپنے استعفیٰ کا خط پیش کر دیا تھا اور پھر وہ بہار کی سابق وزیر اعلیٰ رابڑی دیوی کی رہائش پہنچے تھے۔ پھر اس کے بعد مہاگٹھ بندھن لیڈران کی میٹنگ ہوئی جس میں نتیش کمار کو مہاگٹھ بندھن کا لیڈر منتخب کیا گیا۔ تیجسوی یادو نے نتیش کمار کو آر جے ڈی اراکین اسمبلی کی حمایت کا خط بھی سونپا۔ بعد ازاں نتیش کمار حکومت سازی کا دعویٰ پیش کرنے کے لیے گورنر پھاگو چوہان کے پاس پہنچے۔


حکومت سازی کا دعویٰ پیش کرنے کے بعد نتیش کمار نے آر سی پی سنگھ کا نام لیے بغیر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’سماج میں تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تھی جو ہمیں اچھا نہیں لگا تھا۔ کئی طرح کی باتیں ہو رہی تھیں جو ہمیں اچھا نہیں لگ رہا تھا۔ سبھی اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی کا مشورہ تھا کہ بی جے پی کا ساتھ چھوڑ دیا جائے اور ان کی بات مانتے ہوئے این ڈی اے سے الگ ہونے کا فیصلہ لیا گیا۔‘‘

حکومت سازی کا دعویٰ پیش کیے جانے کے بعد نتیش کمار کے ساتھ ساتھ تیجسوی یادو نے بھی میڈیا سے بات چیت کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’عوام متبادل چاہتی ہے۔ بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ نہیں ملا، حالانکہ کئی بار وزیر اعظم کے سامنے اس کا مطالبہ رکھا گیا تھا۔ ملک میں بے تحاشہ مہنگائی اور بے روزگاری ہے۔ ہمیں ملک کی آئین کو بچانا ہے۔ یہ ایسے ایشوز ہیں جس کے لیے سبھی کو بی جے پی کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔‘‘ تیجسوی نے الزام عائد کیا کہ ملک کے ماحول کو خراب کیا جا رہا ہے اور نتیش کمار نے بے خوف ہو کر ایک ایسا فیصلہ لیا ہے جس کے بعد بی جے پی کے ایجنڈے کو بہار میں نافذ نہیں ہونے دینا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔