مدھیہ پردیش: سرپنچ نے 2 اگست کو بدعنوانی دور کرنے کا حلف لیا، اور 5 اگست کو رشوت لیتے گرفتار

لوک آیُکت پولیس کا کہنا ہے کہ سرپنچ سشیل پال نے کسان آلوک کمار پر دباؤ ڈالا کہ وہ اگر زمین فروخت کرے گا اور پیسہ نہیں دے گا تو گرام پنچایت سے اس کی رجسٹری میں مشکلات پیدا کی جائیں گی۔

علامتی تصویر، آئی اے این ایس
علامتی تصویر، آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش کے کٹنی ضلع واقع ڈھیمرکھیڑا ضلع پنچایت کی گرام پنچایت کھاما کے سرپنچ سشیل کمار پال کو لوک آیکت پولیس نے ایک لاکھ روپے کی رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھ پکڑ لیا ہے۔ سشیل کمار پال نے گزشتہ مہینے بدعنوانی کے ایشو پر انتخاب لڑا اور سرپنچ عہدہ پر جیت حاصل کی تھی۔ تین دن پہلے یعنی 2 اگست کو ہی انھوں نے سرپنچ عہدہ کا حلف لیا تھا اور اب خود ہی بدعنوانی کے الزامات میں پھنس گئے ہیں۔

لوک آیُکت پولیس کا کہنا ہے کہ سرپنچ سشیل پال نے کسان آلوک کمار پر دباؤ ڈالا کہ وہ اگر زمین فروخت کرے گا اور پیسہ نہیں دے گا تو گرام پنچایت سے اس کی رجسٹری میں مشکلات پیدا کی جائیں گی۔ آلوک کی ماں کے نام کھاما میں آٹھ ایکڑ زمین ہے۔ اسی زمین کو آلوک فروخت کرنا چاہتا ہے۔ سرپنچ نے فی ایکڑ 50 ہزار روپے کے حساب سے چار لاکھ روپے کا مطالبہ کیا تھا۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز آلوک ایک لاکھ روپے کی رشوت لے کر سرپنچ سشیل پال کے پاس پہنچا تھا۔ اس سے پہلے آلوک کمار نے جبل پور لوک آیُکت پولیس کو اس کی شکایت کی۔ تب لوک آیُکت ڈی ایس پی دلیپ جھروڑے کی ہدایت پر لوک آیُکت پولیس کی ایم ٹیم نے ٹریپ کا منصوبہ بنایا۔ جمعہ کی دوپہر ڈیڑھ بجے کے قریب سرپنچ کو پیسے لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا۔

قابل ذکر ہے کہ سرپنچ سشیل کمار پال ڈھیمرکھیڑا ڈویژن میں بی جے پی کے پسماندہ طبقہ سیل کے ڈویژنل سربراہ بھی ہیں۔ انھوں نے 2 اگست کو ہی عوام کے سامنے پنچایت کو بدعنوانی سے پاک بنانے کا حلف لیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سرپنچ رشوت کو بھی اپنا حق سمجھ رہا تھا اور داداگیری کے ساتھ اس کی وصولی کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔