مدھیہ پردیش: ’پتھر بازوں‘ کے لیے قانون لانے کی تیاری، کانگریس کو اعتراض!

سابق وزیر اور کانگریس لیڈر پی سی شرما کا کہنا ہے کہ ریاست میں پتھربازی سے نمٹنے کے لیے بہت سارے قوانین پہلے سے ہی ہیں، اس نئے قانون کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

تنویر

مدھیہ پردیش کی شیوراج حکومت نے ’لو جہاد‘ پر قانون لانے کے بعد اب ’پتھر بازوں‘ کے خلاف سخت قانون بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آئندہ اسمبلی اجلاس میں اس کا مسودہ پیش کیا جائے گا۔ دراصل مدھیہ پردیش کے کچھ علاقوں میں گزشتہ دنوں پتھراؤ کا معاملہ پیش آیا تھا اور یہ پتھراؤ رام مندر کے لیے چندہ وصولی کے دوران ہوا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ رام بھکتوں پر ہوئے پتھراؤ کو دیکھتے ہوئے ہی یہ قانون لانے کی تیاری چل رہی ہے۔ گویا کہ مبینہ طور پر مسلمانوں کو ذہن میں رکھ کر قانون بن رہا ہے، حالانکہ پتھراؤ معاملہ میں کئی معصوم مسلمانوں کے خلاف انتظامیہ کی کارروائی سے متعلق خبریں بھی سامنے آ چکی ہیں۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق شیوراج حکومت پتھر بازوں کے خلاف سخت قانون بنانے کا ارادہ رکھتی ہے اور اس کے لیے اتر پردیش، مہاراشٹر اور کرناٹک کے قوانین کا مطالعہ کروایا جا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ ’’یہ (پتھربازی) غیر معمولی واقعہ ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے غیر معمولی قانون بنایا جا رہا ہے۔ اس قانون میں پتھروں سے نقصان کی بھرپائی کی جائے گی۔ جو پیسہ نہیں دیں گے اس کی ملکیت قرق کر دی جائے گی۔‘‘


مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے پتھر بازی سے متعلق قانون لانے کی تیاریوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’حکومت اس قانون کی تیاری کر رہی ہے اور جلد ہی پتھربازوں کو بھرپور سبق سکھایا جائے گا۔‘‘ لیکن اس تعلق سے کانگریس نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ سابق وزیر پی سی شرما کا کہنا ہے کہ ریاست میں اس سب سے نمٹنے کے لیے بہت سارے قوانین پہلے سے ہی ہیں، اس نئے قانون کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔