مدھیہ پردیش: اسمبلی احاطے میں نعرے بازی-مظاہرے پر روک کو لے کر تنازعہ، کانگریس نے فیصلے کی سخت مخالفت کی

مدھیہ پردیش میں مانسون اجلاس کے دوران اسمبلی احاطے میں ارکان کے احتجاجی مظاہرے اور نعرے بازی پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ اپوزیشن نے اسپیکر پر حکومت کے دباؤ میں یہ فیصلہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>مدھیہ پردیش اسمبلی</p></div>

مدھیہ پردیش اسمبلی

user

قومی آواز بیورو

مدھیہ پردیش قانون ساز اسمبلی سکریٹریٹ نے پیر 28 جولائی سے شروع ہونے والے مانسون اجلاس میں اسمبلی احاطے میں احتجاجی مظاہرے اور نعرے بازی پر پابندی لگا دی ہے۔ اس فیصلے کے بعد ریاست میں سیاست گرم ہو گئی ہے۔ حزب مخالف کانگریس نے اس قدم کی سخت تنقید کی ہے۔ دراصل آئندہ اجلاس سے پہلے سیکوریٹی پروٹوکال کے سلسلے میں مدھیہ پردیش اسمبلی کے چیف سکریٹری اے پی سنگھ کے ذریعہ 10 جولائی کو جاری ایک سرکلر میں یہ پابندی لگائی گئی تھی۔

سرکلر میں کہا گیا ہے کہ معزز ارکان سے یہ بھی گزارش کی جاتی ہے کہ معزز اسپیکر کے اسٹینڈنگ آرڈرز 94 (2) کے تحت معزز ارکان کے ذریعہ اسمبلی احاطے میں نعرے بازی اور مظاہرے پر پابندی ہے۔ اس قدم کی تنقید کرتے ہوئے اسمبلی میں اپوزیشن رہنما اُمنگ سنگھار نے کہا کہ یہ فیصلہ حکومت کے دباؤ میں لیا گیا ہے۔


اُمنگ سنگھار نے ایوان کی کارروائی کی لائیو اسٹریمنگ کرائے جانے کے کانگریس کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں جھوٹے اور فرضی اعداد و شمار دینے والی حکومت خود کو بے نقاب ہونے سے بچانے کے لئے اسپیکر پر دباؤ بنا کر ایسے ضابطے اور حکم جاری کر رہی ہے۔ یہ جمہوریت کا قتل ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کی دفعہ 194 اراکین اسمبلی کو ایوان میں عوام کے معاملے اٹھانے کے لیے خصوصی حق دیتی ہے۔ ہم اس قدم کی سخت مخالفت کرتے ہیں اور پہلے کی طرح آئندہ اجلاس میں بھی عوام کے معاملے کو زور و شور سے اٹھائیں گے۔


اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈر ہیمنت کٹارے نے بھی اس معاملے پر سخت ناراضگی ظاہر کی۔ انہوں نے کہا- ’’میڈیا بائٹس پر بھی روک لگا دی گئی ہے۔ کیا گاندھی اور امبیڈکر کے نعرے بھی اب توہین آمیز ہو گئے ہیں؟ کیا مدھیہ پردیش میں ایمرجنسی نافذ کی جا رہی ہے؟‘‘ سابق وزیر اور سینئر ایم ایل اے لکھن گھنگھوریا نے اسے غیر آئینی اور جمہوری روایات کے خلاف بتایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔