مدھیہ پردیش: بی جے پی رکن اسمبلی پر صحافی کا اغوا کر مار پیٹ کا الزام

صحافی روی کمار گپتا نے کٹنی ایس پی کو دی گئی شکایت میں الزام عائد کیا ہے کہ غیر قانونی کانکنی کے الزامات سے متعلق خبر دکھائے جانے کے بعد ناراض بی جے پی رکن اسمبلی سنجے پاٹھک نے مار پیٹ کی۔

سنجے پاٹھک، بی جے پی رکن اسمبلی
سنجے پاٹھک، بی جے پی رکن اسمبلی
user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش کے کٹنی ضلع کے بی جے پی رکن اسمبلی اور سابق وزیر سنجے پاٹھک پر ایک صحافی کا اغوا کر اس کے ساتھ مار پیٹ کرنے کا الزام لگا ہے۔ الزام ہے کہ غیر قانونی کانکنی کے لگے الزامات پر خبر دکھانے سے ناراض رکن اسمبلی نے صحافی کے کنبہ کے ساتھ عصمت دری کی دھمکی بھی دی ہے۔ پولیس اس معاملے کی جانچ کرنے میں مصروف ہے، لیکن رویہ ٹال مٹول والا اختیار کیا جا رہا ہے۔

کٹنی ضلع کے صحافی روی کمار گپتا نے پولیس سپرنٹنڈنٹ کو دی شکایت میں الزام لگایا ہے کہ گزشتہ دنوں ایک پریس کانفرنس میں بی جے پی رکن اسمبلی پر غیر قانونی کانکنی کے لگے الزامات کی بنیاد پر یوٹیوب چینل پر خبر نشر کی گئی، جس کے بعد بی جے پی رکن اسمبلی سنجے پاٹھک نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ان کا پہلے اغوا کرایا اور ایک ریسٹورینٹ میں لے جا کر مار پیٹ کی۔ انھوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ انھیں دھمکی دی گئی ہے کہ بیوی، بیٹی اور بہنوں کے ساتھ عصمت دری جیسے عمل انجام دلائے جائیں گے۔


روی گپتا نے اپنی شکایت میں الزام عائد کیا ہے کہ 23 مئی کی شب ان کی رہائش پر کچھ لوگ آئے اور گھر کے باہر بلا کر کار میں جبراً بٹھا کر ایک ریسٹورینٹ میں لے جایا گیا جہاں بی جے پی رکن اسمبلی سنجے پاٹھک اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ وہاں موجود تھے۔ ان کا الزام ہے کہ رکن اسمبلی پاٹھک اور ان کے ساتھیوں نے کافی دیر تک ان کے ساتھ مار پیٹ کی اور پھانسی کے پھندے تک پر لٹکانے کی کوشش کی۔ ان سبھی لوگوں کے پاس ہتھیار تھے۔

روی گپتا کا الزام ہے کہ ان سے ایک کاغذ پر دستخط کرا لیے گئے اور دھمکی دی گئی ہے کہ اس واقعہ سے کسی کو مطلع کیا تو اسے سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔ ان کا یہ بھی الزام ہے کہ ان سے کہا گیا کہ اگر انھوں نے صحافت نہیں چھوڑی تو سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔


صحافی گپتا نے بات چیت میں دعویٰ کیا ہے کہ وہ پولیس سپرنٹنڈنٹ آفس میں درخواست دینے گئے تھے، تو پولیس سپرنٹنڈنٹ نے سنجے پاٹھک کا نام آتے ہی ملنے سے منع کر دیا۔ انھوں نے بتایا کہ پولیس سپرنٹنڈنٹ آفس نے درخواست لے کر مہر لگائی ہے۔ اس کے بعد سٹی پولیس سپرنٹنڈنٹ نے ان کے بیان درج کیے ہیں۔

دوسری طرف پولیس سپرنٹنڈنٹ سنیل جین نے بتایا کہ ان تک روی گپتا کی کوئی شکایت نہیں آئی ہے، ہو سکتا ہے رجسٹر میں کوئی شکایت درج کی گئی ہو۔ فی الحال ان کی جانکاری میں یہ معاملہ نہیں ہے۔ ایڈیشنل پولیس سپرنٹنڈنٹ منوج کیڈیا نے کہا کہ سوشل میڈیا سے انھیں اس بات کی جانکاری ہوئی ہے کہ کسی صحافی کو عوامی نمائندہ کے ذریعہ دھمکی دی گئی ہے، اس معاملے کی جانچ کرائی جائے گی۔ کیڈیا کے مطابق شہر میں بڑی تعداد میں فرضی صحافی سرگرم ہیں۔ ان پر بھی پولیس کی نظر ہے اور ان کی جانچ کرائی جا رہی ہے۔ قصورواروں پر کارروائی ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔