مدھیہ پردیش: سٹہ بازار میں بی جے پی کی حالت خستہ، کانگریس بنی پہلی پسند

اسمبلی انتخابات نزدیک آتے ہی مدھیہ پردیش کے سٹہ بازار میں بھی صورت حال تیزی سے تبدیل ہو گئی ہے، بی جے پی کی خستہ حالت دیکھ کر بازار نے اپنا رخ کانگریس کی طرف موڑ لیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں اب کچھ دن ہی باقی رہ رہ گئے ہیں۔ 28 نومبر کو ہونے جا رہے انتخابات کے لئے ریاست بھر میں انتخابی ماحول اپنے عروج پر ہے۔ ایسی صورت حال میں سٹہ بازار پر بھی انتخابی رنگ آ گیا ہے۔

خبروں کے مطابق جیسے جیسے انتخابات قریب آ رہے ہیں بھوپال کے سٹہ بازار کا رخ بھی تیزی سے بدل رہا ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں میں ریاست کے سٹہ بازار کا رخ پوری طرح تبدیل ہو گیا ہے اور بازار نے بی جے پی کی طرف سے رخ موڑ کر اب کانگریس کی جانب کر لیا ہے۔ ہوا کا رخ ایسا پلٹا کہ بی جے پی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے کانگریس سٹہ بازوں کی پہلی پسند بن گئی ہے۔

’ٹائمز آف انڈیا‘ کی رپورٹ کے مطابق دو ہفتہ قبل تک مدھیہ پردیش کے سٹہ بازار میں سٹہ باز بی جے پی کو آگے مان کر چل رہے تھے لیکن گزشتہ کچھ دنوں میں کانگریس کی انتخابی حکمت عملی سے حالات ایسے بدلے کہ بازار کا رخ ہی پلٹ گیا۔ خبر کے مطابق بھوپال کا سٹہ بازار پچھلے ایک مہینے سے بی جے پی پر داو کھیل رہ تھا لیکن اب وہ کانگریس کے حق میں ہوا ہونے کی بات کرنے لگا ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق بھوپال کا سٹہ بازار ریاست کی 230 اسمبلی سیٹوں میں سے کانگریس کو 116 اور بی جے پی کو 102 سیٹیں ملنے کی بات کر رہا ہے۔

مدھیہ پردیش کے علاوہ سٹہ بازار میں راجستھان اورچھتیس گڑھ کے حوالہ سے بھی ہلچل ہے۔ سٹہ بازار نے راجستھان میں کانگریس کی جیت کی تو پیشن گوئی تک کر دی ہے۔ حالانکہ چھتیس گڑھ میں مقابلہ دلچسپ بتایا جا رہا ہے اس لئے سٹہ باز محفوظ کھیل رہے ہیں۔ ایسے حالات میں چھتیس گڑھ کو لے کر سٹہ بازار کوئی پیشن گوئی نہیں کر رہا ہے۔

غور طلب ہے کہ ہندوستان میں سٹہ بازار پوری طرح سے غیر قانونی ہے۔ پولس اور سیکورٹی ایجنسیوں کی تمام سرگرمیوں کے باوجود کرکٹ میچوں اور چناؤ میں یہ پوری طرح فعال ہو جاتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چناو کے دوران سیاسی پارٹیوں کی جیت ہار پر بازار میں کروڑوں روپے داو پر لگائے جاتے ہیں۔ خبروں کے مطابق موجودہ اسمبلی انتخابات کے حوالہ سے بھی بازار کافی فعال ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔