مدھیہ پردیش: شہڈول ضلع میں محکمہ تعلیم نے کیا بڑا گھوٹالہ، 24 لیٹر پینٹ سے دیوار کی پینٹنگ میں خرچ ہوئے 3 لاکھ روپے
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر پھول سنگھ مرپاچی نے کہا کہ ’’یہ معاملہ میرے علم میں سوشل میڈیا کے ذریعہ آیا ہے۔ میں جلد ہی اس کی تحقیقات کرا کر ضروری کارروائی کراؤں گا۔‘‘
پینٹنگ کے اخراجات کا سوشل میڈیا پر وائرل بل
مدھیہ پردیش میں ان دنوں بدعنوانی اپنے عروج پر ہے۔ مختلف محکموں میں روز بہ روز بدعنوانی کے نئے معاملے سامنے آ رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں صوبہ کے وزیر سمپتیا اوئیکے پر 1 ہزار کروڑ روپے کی رشوت خوری کا الزام لگا تھا۔ اب ریاست میں بدعنوانی کا 2 انوکھا معاملہ سامنے آیا ہے۔ شہڈول ضلع کے بیوہاری حلقہ اسمبلی کے سرکاری اسکولوں میں ہوئی مرمت کے کام میں بڑی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ ضلع کے 2 اسکولوں کی پینٹنگ اور مرمت کے کام میں 24 لیٹر پینٹ کے لیے 443 مزدور اور 215 راج مستری لگائے گئے۔ اس کام میں 3 لاکھ روپے سے زائد کا خرچ آیا ہے۔ اس پورے کام کا بل ان دنوں سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کافی تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔
محکمہ تعلیم کی اس بدعنوانی پر کانگریس نے مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت پر جم کر حملہ بولا ہے۔ مدھیہ پردیش کے کانگریس صدر جیتو پٹواری نے اس معاملہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’1 لاکھ 6 ہزار میں 4 لیٹر پینٹ سے پینٹنگ کی گئی، اب کتنے ملازمین اس میں شامل تھے یہ الگ بات ہے، لیکن 90 فیصد کمیشن؟ ہم عوام سے کہہ رہے تھے کہ یہ 50 فیصد کمیشن والی حکومت ہے، لیکن یہ 90 فیصد کمیشن لے رہی ہے۔ یہ حکومت ملک کے عوام کو خود کے بدعنوان ہونے کا احساس کرا رہی ہے۔‘‘
پہلا معاملہ شہڈول ضلع کے سکندی گاؤں کے گورنمنٹ ہائی اسکول کا ہے، جہاں صرف 4 لیٹر آئل پینٹ کی پینٹنگ کے لیے 168 مزدور اور 65 راج مستری کو کام پر لگایا گیا۔ اس کی ادائیگی بھی کر دی گئی ہے، جس کی رقم 106984 بتائی جا رہی ہے۔ اسی طرح کے ایک دوسرے معاملہ میں ہائر سیکنڈری اسکول نیپانیا میں 20 لیٹر پینٹ سے دیوار پینٹنگ، 10 کھڑکیوں کے لگانے اور 4 دروازوں کی فٹنگ کے لیے کُل 275 مزدوروں اور 150 مستریوں کو کام پر لگایا گیا۔ ان سبھی کی کُل ادائیگی 231650 روپے تک پہنچ گئی۔ یہ سارا کام مینٹیننس آئٹم کے تحت کرایا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بل بنانے والی ایجنسی ’سدھاکر کنسٹرکشن‘ کی جانب سے بل 5 مئی کو تیار کیا گیا، لیکن اسکول کے پرنسپل نے اس بل کی تصدیق 4 اپریل 2025 یعنی کے ایک ماہ پہلے ہی کر دی تھی۔
حکومتی قوانین کے مطابق مینٹیننس کے کاموں کے پہلے اور بعد کی تصاویر بل کے ساتھ لگانی ضروری ہوتی ہے۔ لیکن دونوں ہی معاملوں میں نہ تو کوئی تصویر منسلک کی گئی اور نہ ہی کام کی کوئی واضح معلومات فراہم کی گئی۔ اس کے باجود ٹریزری آفیسر نے پیمنٹ پاس کر دی۔ اس پورے معاملہ میں جب ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر پھول سنگھ مرپاچی سے سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’’یہ معاملہ میرے علم میں سوشل میڈیا کے ذریعہ آیا ہے۔ میں جلد ہی اس کی تحقیقات کرا کر ضروری کارروائی کراؤں گا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔