مشینیں ہیک ہو سکتی ہیں، ڈالا گیا ووٹ بدلا جا سکتا ہے، ای وی ایم کٹہرے میں لیکن الیکشن کمیشن خاموش: کانگریس

سرجے والا نے کہا کہ تلسی گبارڈ کی رپورٹ میں ای وی ایم کو لے کر 3 بڑی چیزیں سامنے آئی ہیں– سبھی مشینیں ہیک ہو سکتی ہیں، ای وی ایم پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا، ای وی ایم میں ڈالا گیا ووٹ بدلا جا سکتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر، آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر، آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ای وی ایم سے متعلق امریکہ کی نیشنل انٹلیجنس ڈائریکٹر تلسی گبارڈ کے ذریعہ گزشتہ دنوں پیش کی گئی رپورٹ کے بعد کانگریس ایک بار پھر ای وی ایم پر سنگین سوالات اٹھا رہی ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ رندیپ سرجے والا نے آج اس تعلق سے کہا کہ ’’امریکہ کے نیشنل انٹلیجنس ڈائریکٹر تلسی گبارڈ نے ای وی ایم کو لے کر جو مسائل بتائے ہیں، وہ فکر انگیز ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’تلسی گبارڈ کی رپورٹ میں ای وی ایم سے متلعق 3 بڑی چیزیں سامنے آئی ہیں۔ 1. سبھی مشینیں ہیک ہو سکتی ہیں، 2. ای وی ایم پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا، 3. ای وی ایم میں ڈالا گیا ووٹ بدلا جا سکتا ہے۔‘‘

رندیپ سرجے والا کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹے سے زیادہ ہو گئے ہیں تلسی گبارڈ کی رپورٹ سامنے آئے، اور اب حکومت کے سامنے ہم کچھ سوال رکھنا چاہتے ہیں۔ سوالات یہ ہیں کہ الیکشن کمیشن اور مرکزی حکومت اس پر خاموشی کیوں اختیار کیے ہوئے ہے؟ الیکشن کمیشن ذرائع کے حوالے سے کہہ رہا ہے کہ ای وی ایم درست ہے، تو پھر سامنے آ کر کیوں بیان نہیں دیتا؟ کیا سپریم کورٹ کو اس کا نوٹس نہیں لینا چاہیے؟


سرجے والا نے ای وی ایم کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت پر پیگاسس معاملہ میں بھی حملہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ 2019 میں حکومت ہند کئی لیڈران، صحافیوں اور دیگر کئی لوگوں کی جاسوسی کر رہی تھی۔ یہ پیگاسس کے ذریعہ کیا جا رہا تھا۔ معاملہ سپریم کورٹ میں چل رہا ہے، لیکن مودی حکومت نے اس معاملے میں بغیر بیان دیے اُس وقت معاملہ رفع دفع کر دیا تھا۔ سرجے والا کا کہنا ہے کہ میٹا نے پیگاسس بنانے والی اسرائیلی کمپنی کے خلاف ایک کیس داخل کیا ہے۔ اس دوران کافی چیزیں سامنے آئی ہیں۔ اس کے ذریعہ ’ایگزیبٹ 40‘ لگایا گیا ہے، جس میں 52 ممالک کی فہرست سامنے آئی ہے۔ جن مقامات پر پیگاسس کے ذریعہ جاسوسی کی گئی، اس فہرست میں ہندوستان دوسرے مقام پر ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ جو جانکاری نکل کر سامنے آئی ہے، اسے سپریم کورٹ کے سامنے رکھنا چاہیے۔

اس معاملے میں بھی سرجے والا نے مرکزی حکومت کے سامنے کچھ سوال رکھے ہیں۔ انھوں نے پوچھا ہے کہ مودی حکومت پیگاسس کے تعلق سے کب جواب دے گی؟ کیا یہ اب ثابت نہیں ہو گیا کہ اسرائیلی کمپنی سے پیگاسس نہیں خریدا تھا؟ حکومت نے ہمارے ملک کے کن 100 لوگوں کی جاسوسی کی؟ کیا عدالت سے اس کی اجازت لی گئی تھی، یا پھر کس سے اجازت لے کر یہ جاسوسی کی گئی؟ یہ پیگاسس خریدنے کی اجازت کس نے دی اور اسے خریدنے کا پیسہ کیا سرکاری بجٹ سے دیا گیا؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔