لکھنؤ: بی جے پی رکن پارلیمنٹ کوشل کشور کے بیٹے نے خود اپنے اوپر فائرنگ کرائی! پولیس کا سنسنی خیز انکشاف

لکھنؤ پولیس کمشنر ڈی کے ٹھاکر نے کہا کہ جس پستول سے گولی چلی تھی اسے برآمد کر لیا گیا ہے۔ رکن پارلیمنٹ کے بیٹے نے گزشتہ سال محبت کی شادی کی تھی، جس کے بعد سے ہی وہ اپنے والد سے علیحدہ رہ رہا تھا۔

علامتی، تصویر آئی اے این ایس
علامتی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: موہن لال گنج سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کوشل کشور کے بیٹے آیوش پر فائرنگ کے معاملہ میں اس وقت نیا موڑ آ گیا جب لکھنؤ پولیس نے دعویٰ کیا کہ بیٹے نے خود ہی اپنے سالے سے اپنے اوپر گولی چلوائی تھی! نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر پولیس کے حوالے سے شائع رپورٹ کے مطابق واقعہ میں استعمال ہونے والا ریوالور برآمد کر لیا گیا ہے، نیز پوچھ گچھ کے دوران آیوش کے سالے نے تمام راز کھول دیئے ہیں۔

لکھنؤ پولیس کمشنر ڈی کے ٹھاکر نے کہا کہ یہ واقعہ رات کے تقریباً 2 بج کر 10 منٹ پر پیش آیا۔ پہلے بتایا گیا تھا کہ رکن پارلیمنٹ کے بیٹے پر کچھ نامعلوم حملہ آوروں نے گولی چلائی ہے۔ اب ابتدائی تفتیش کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ رکن پرلیمنٹ کے بیٹے کے کہنے پر اس کے سالے نے فائرنگ کی تھی۔


لکھنؤ پولیس کمشنر ڈی کے ٹھاکر نے کہا کہ جس پستول سے گولی چلی تھی اسے برآمد کر لیا گیا ہے۔ رکن پارلیمنٹ کے بیٹے نے گزشتہ سال محبت کی شادی کی تھی، جس کے بعد سے ہی وہ اپنے والد سے علیحدہ رہ رہا تھا۔ واقعہ کے حوالہ سے تفتیش ہنوز جاری ہے۔

آیوش کے سالے آدرش نے پولیس کے سامنے اعتراف کیا کہ ’’رکن پارلیمنٹ کے بیٹے نے کہا تھا کہ کسی کو پھنسانا ہے۔ چندن گپتا، منیش جائسوال اور پردیپ کمار سنگھ سے کوئی رنجش تھی، اس لیے ان لوگوں کو پھنسانے کے لیے سازش رچی گئی تھی۔ سازش کے تحت حملہ کروا کر ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا منصوبہ تھا۔‘‘


اس سے پہلے اطلاع موصول ہوئی تھی کہ رکن پارلیمنٹ کوشل کشور کے بیٹے آیوش کو بائیک سوار حملہ آور گولی مار کر فرار ہو گئے ہیں۔ آیوش کو ٹراما سینٹر میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں ان کو خطرے سے باہر بتایا گیا اور انہیں اسپتال سے چھٹی دے دی گئی ہے۔

اس تعلق سے رکن پارلیمنٹ کوشل کشور نے کہا، ’’آیوش کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ علی الصبح ٹہلنے کے دوران ہوا۔ آیوش اپنے سالے کے ساتھ چہل قدمی کر رہا تھا۔‘‘ رکن پارلیمنٹ نے پولیس میں تحریر دینے سے منع کر دیا ہے۔ معاملہ کے حوالہ سے کئی طرح کے سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔