لوک سبھا انتخاب: بی جے پی اور جے ڈی ایس کے درمیان سمجھوتہ، 4-24 فارمولہ پر لگی مہر!

بی جے پی لیڈر اور کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا نے اعلان کیا ہے کہ بی جے پی نے لوک سبھا انتخاب کے لیے جے ڈی ایس کو 4 سیٹیں دینے پر اتفاق ظاہر کر دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بی جے پی- جے ڈی (ایس)، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

بی جے پی- جے ڈی (ایس)، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخاب سے قبل کرناٹک میں بی جے پی اور جے ڈی ایس اتحاد پر مہر لگنے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ بی جے پی لیڈر اور کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا نے اعلان کیا ہے کہ بی جے پی نے لوک سبھا انتخاب کے لیے جے ڈی ایس کو 4 سیٹیں دینے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ ہندی نیوز پورٹل ’امر اجالا‘ میں اس تعلق سے ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے جس میں بی ایس یدی یورپا کے حوالے سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جے ڈی ایس کو کرناٹک میں لوک سبھا کی 4 سیٹیں دینے پر اپنی مہر لگا دی ہے۔ یعنی دونوں پارٹیوں کے درمیان 4-24 کا فارمولہ طے پاتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ کرناٹک میں لوک سبھا کی 28 سیٹیں ہیں اور ابھی ان میں سے 25 پر بی جے پی کا قبضہ ہے۔ کانگریس اور جے ڈی ایس کے پاس 1-1 لوک سبھا سیٹیں ہیں اور ریاست کی ایک لوک سبھا سیٹ پر آزاد امیدوار نے جیت حاصل کی تھی جو کہ جے ڈی ایس کا حامی ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو کرناٹک میں میں بی جے پی 24 لوک سبھا سیٹوں پر اپنے امیدوار اتار کر پچھلی بار سے ایک کم سیٹ پر ہی اپنا دعویٰ کرے گی، اور جے ڈی ایس کی کوشش ہوگی کہ وہ اپنے اراکین پارلیمنٹ کی تعداد کرناٹک میں ایک سے بڑھا کر 4 کر لے۔


واضح رہے کہ جے ڈی ایس نے اپوزیشن اتحاد اِنڈیا کی میٹنگ سے جب خود کو دور رکھنے کا فیصلہ کیا، تبھی قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں کہ وہ بی جے پی سے ہاتھ ملا سکتی ہے۔ حالانکہ کرناٹک میں بی جے پی اور جے ڈی ایس کا رشتہ بہت مضبوط قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ایسا اس لیے کیونکہ جے ڈی ایس نے کانگریس کے ساتھ ریاست میں حکومت بھی بنائی تھی، لیکن بعد میں بی جے پی سے ہاتھ ملا لیا۔ 2019 کے لوک سبھا انتخاب سے قبل بھی کانگریس اور جے ڈی ایس کے درمیان اتحاد قائم ہوا تھا۔ بہر حال کچھ ماہرین سیاست کا ماننا ہے کہ ایک ساتھ جانے سے دونوں پارٹیوں کو مدد مل سکتی ہے، جب کچھ کا ماننا یہ ہے کہ بی جے پی کو فائدہ ملتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔