نفرت پھیلانے والے ’شراب‘ اور ’سراب‘ کا فرق نہیں جانتے: اکھلیش

وزیر اعظم مودی نے کہا، ’’سپا کا ’س‘ ، آر ایل ڈی کا ’ر‘ اور بسپا کا ’ب‘ مطلب ’سراب‘، ملک کے بہتر مستقبل کے لئے ’سراب‘ سے بچنا چاہیے کہ نہیں بچنا چاہیے؟‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخابات 2019 کا گھمسان اب تیز ہوتا جارہا ہے اور سیاسی رہنماؤں کے ایک دوسرے پر طنز کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ آج میرٹھ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے پی ایم مودی نے اتر پردیش میں اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد پر طنز کیا۔ انہوں نے سماجوادی پارٹی (ایس پی)، راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کو ’سراب‘ بتا دیا۔ اس پر کانگریس نے جہاں وزیر اعظم مودی پر تنقید کی ہے وہیں سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے جوابی حملہ بولتے ہوئے طنز کیا ہے۔

مودی نے اپنے بیان میں کہا، ’’مہا ملاوٹ میں بھی کون زیادہ ملاوٹ کرتا ہے اسے لے کر مقابلہ چل رہا ہے۔ ایک طرف ایس پی-بی ایس پی اور آر ایل ڈی ہیں۔ اسے الگ طریقہ سے دیکھیے سپا کا ’س‘، آر ایل دی کا ’ر‘ اور بسپا کا ’ب ‘مطلب ’سراب‘۔ اچھی صحت، اتر پردیش اور ملک کے مستقبل کے لئے ’سراب‘ سے بچنا چاہیے کہ نہیں بچنا چاہیے؟ سپا-آر ایل دی-بسپا، یہ سراب آپ کو برباد کر دے گی۔ ‘‘

وزیر اعظم مودی کے بیان پر جوابی حملہ بولتے ہوئے اکھلیش یادو نے کہا، ’’آج ٹیلی پرامپٹر نے یہ پول کھول دی کہ سراب اور شراب کا فرق وہ لوگ نہیں جانتے جو نفرت کے نشہ کو فروغ دیتے ہیں۔ سراب کو مرگ تِرشنا (دھوکہ) بھی کہتے ہیں اور یہ وہ دھندلا سا خواب ہے جو بی جے پی 5 سالوں سے دکھا رہی ہے لیکن جو کبھی حاصل نہیں ہوتا۔ اب جب نیا انتخاب آ گیا تو وہ نیا سراب دکھا رہے ہیں۔‘‘

کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا، ’’سماجوادی پارٹی، بی ایس پی اور آر ایل ڈی تینوں جمہوری سیاسی جماعتیں ہیں۔ جمہوری جماعتوں کو ایسا کہنا غلط ہے۔ اس بیان کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی معافی مانگیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔