ایودھیا میں رام پتھ پر شراب کی فروخت اور کمبھ کی بھگدڑ، کانگریس کا یوگی حکومت پر شدید حملہ
کانگریس نے ایودھیا میں رام پتھ پر شراب کی فروخت اور کمبھ بھگدڑ میں ہلاکتوں کے معاملے پر یوپی حکومت کو گھیرتے ہوئے شفافیت اور نظم و نسق پر سوالات اٹھائے ہیں۔

نئی دہلی: کانگریس نے ایودھیا کے مقدس علاقے میں شراب کی فروخت اور مہاکمبھ بھگدڑ میں ہوئی اموات کے اعداد و شمار کو لے کر اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔ یوپی کانگریس کے صدر اجے رائے نے دہلی میں کانگریس کے مرکزی دفتر پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت پر مقدس مقامات کی توہین، بدعنوانی اور سچ چھپانے کا الزام عائد کیا۔
اجے رائے نے کہا کہ ایودھیا نگر نگم کی عاملہ کمیٹی نے یکم مئی 2025 کو رام پتھ کے 13 کلومیٹر طویل راستے پر شراب اور گوشت کی فروخت پر پابندی کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ علاقہ ایودھیا کینٹ سے رام جنم بھومی مندر تک پھیلا ہوا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد ایودھیا کے تقدس کو برقرار رکھنا تھا۔
تاہم، ان کے مطابق ایک ماہ بعد بھی اس فیصلے پر کوئی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ گراؤنڈ رپورٹنگ سے پتہ چلا کہ ایودھیا دھام کے داخلی راستے سے محض ایک کلومیٹر دور بیگنی گنج، شہاب گنج، انگوری باغ، وکاب گنج اور کینٹ کے بس اسٹینڈ کے قریب کھلے عام شراب کی دکانیں چل رہی ہیں۔ حیران کن طور پر، رام دھام کے داخلی دروازے پر ہی شراب کی بوتلوں کے خالی ڈبے بھی ملے۔
اجے رائے نے سوال اٹھایا کہ جب رام پتھ پر فروخت پر پابندی کا اعلان کیا گیا تھا تو پھر ان دکانوں کو لائسنس کس نے جاری کیا؟ کیا ان افسران کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی جنہوں نے ان دکانوں کو چلنے دیا؟ اجے رائے نے اس صورتحال کو ایودھیا کی کھلی بے حرمتی قرار دیا اور کہا کہ یہ صاف دکھاتا ہے کہ حکومت مذہبی جذبات کو نظرانداز کرتے ہوئے محض پیسہ کمانے پر تلی ہوئی ہے۔
اس کے ساتھ ہی اجے رائے نے 29 جنوری 2025 کو مہاکمبھ میں پیش آئی بھگدڑ اور اس میں ہوئی ہلاکتوں پر بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سرکاری طور پر 37 اموات تسلیم کی گئیں، جبکہ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ تعداد 82 ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت نے اب تک مرنے والوں کی کوئی فہرست عوام کے سامنے نہیں رکھی۔ صرف 36 خاندانوں کو 25 لاکھ روپے اور 26 کو 5 لاکھ روپے معاوضہ دیا گیا، وہ بھی مبینہ طور پر پولیس کے ذریعے۔
ایک حیران کن معاملے میں، حکومت نے آر ایس ایس کے سابق نظریہ ساز کے این گووند آچاریہ کے بھائی کے این واسودیو آچاریہ کو ’لاوارث‘ قرار دے کر ان کی آخری رسومات وارانسی میں سرکاری لاوارث طریقے سے انجام دیں۔
اجے رائے نے کہا کہ 19 اموات ایسی ہیں جن کا کوئی سرکاری ریکارڈ ہی موجود نہیں، گویا وہ لوگ کبھی تھے ہی نہیں۔ کئی غمزدہ خاندانوں سے ایسے جھوٹے حلف نامے پر دستخط کرائے گئے کہ موت کی وجہ اچانک طبیعت خراب ہونا تھی تاکہ حکومت پر بھگدڑ کی ذمہ داری نہ آئے۔
کانگریس نے ان تمام معاملات کو حکومت کی بے حسی، شفافیت کی کمی اور عوام کے جذبات سے کھلواڑ قرار دیا ہے۔ اجے رائے نے مطالبہ کیا کہ یوگی حکومت ان سوالات کا جواب دے اور ایودھیا کے تقدس اور کمبھ کی بھگدڑ جیسے حساس واقعات پر جوابدہ بنے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔