دہلی میں ’ماسٹر پلان 2021‘ کے ضابطوں کی خلاف ورزی کر کھولے جا رہے شراب ٹھیکے: پریرنا سنگھ

کانگریس لیڈر پریرنا سنگھ کا کہنا ہے کہ دہلی کی کیجریوال حکومت کے ذریعہ کھولے گئے تقریباً سبھی 864 ٹھیکے غیر قانونی ہیں، ان سبھی کو فوری اثر سے بند کیا جائے۔

کانگریس لیڈر پریرنا سنگھ
کانگریس لیڈر پریرنا سنگھ
user

قومی آوازبیورو

’’راجدھانی دہلی میں وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی قیادت والی حکومت کے ذریعہ کھولے جا رہے شراب کے ٹھیکے نہ صرف غیر قانونی ہیں بلکہ ’ماسٹر پلان 2021‘ کے ضابطوں کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔ دہلی حکومت خود سرکاری ضابطوں کی خلاف ورزی کر جہاں عام شہریوں کو بھی قوانین پر عمل نہ کرنے کا پیغام دے رہی ہے، وہیں دہلی میں نشے کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے۔‘‘ یہ الزام شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن میں کانگریس لیڈر پریرنا سنگھ نے عائد کیا ہے۔

پریرنا سنگھ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مرکز میں کانگریس کی حکومت میں اس وقت کے مرکزی وزیر برائے شہری ترقی اجے ماکن نے دہلی کی بہتری ترقی کے لیے ’ماسٹر پلان 2021‘ بنایا تھا، تاکہ دہلی میں مناسب طریقے سے ترقی کا راستہ ہموار ہو۔ صنعتوں و کاروباروں کو منظم انداز میں قائم کرنے کے لیے اصول طے کیے گئے تھے، لیکن کیجریوال حکومت ان قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔


پریرنا سنگھ کے مطابق کمرشیل نظریے سے دہلی کو تین حصوں میں رکھا گیا تھا جس میں پہلا پوری طرح سے کاروباری علاقہ، دوسرا مشترکہ طور پر کاروباری اور رہائشی علاقہ، اور تیسرا پوری طرح سے رہائشی علاقہ۔ ان علاقوں میں کون سے کاروبار، صنعتیں اور دکانیں کھولی جا سکیں گے، اس کا بھی واضح تذکرہ ہے۔ دہلی میں جن علاقوں میں شراب کے ٹھیکے کھولے جا رہے ہیں ان میں سے بیشتر دوسرے گروپ والے علاقے ہیں۔ وہاں شراب کے ٹھیکوں کے علاوہ مزید کئی کاروباری سرگرمیاں ممنوع ہیں۔ مثلاً بلڈنگ میٹریل کی دکان، اسٹوریج، گودام، ویئرہاؤس وغیرہ۔

پریرنا سنگھ کا کہنا ہے کہ دہلی کی کیجریوال حکومت کے ذریعہ کھولے گئے تقریباً سبھی 864 ٹھیکے غیر قانونی ہیں۔ ان سبھی کو فوری اثر سے بند کیا جائے۔ ٹھیکے بعد نہ کیے جانے پر کانگریس احتجاجاً تحریک شروع کرے گی جس میں دھرنا، مظاہرہ و بھوک ہڑتال شامل ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */