ملک کا قانون اور نظامِ انصاف چند طاقتور لوگوں کی مٹھی میں: جسٹس دیپک گپتا

جسٹس دیپک گپتا کا کہنا ہے کہ ملک کا قانون اور نظام انصاف چند امیروں و طاقتور لوگوں کی میٹھی میں قید ہے۔ جج آسٹرچ کی طرح اپنا سر نہیں چھپا سکتے، انھیں عدلیہ کی دقتیں سمجھ کر ان سے نمٹنا چاہیے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ کے جج جسٹس دیپک گپتا بدھ کے روز سبکدوش ہو گئے۔ انھیں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ الوداعیہ پیش کیا گیا۔ ملک کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا۔ جسٹس گپتا نے اس دوران اپنے خطاب میں نظامِ انصاف پر کچھ سوال داغ دیئے جو لوگوں کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔ جسٹس گپتا نے کہا کہ ملک کا قانون اور نظامِ انصاف چند امیروں اور طاقتور لوگوں کی مٹھی میں قید ہے۔ جج آسٹرچ (شتر مرغ) کی طرح اپنا سر نہیں چھپا سکتے، انھیں عدلیہ کی دقتیں سمجھ کر ان سے نمٹنا چاہیے۔

جسٹس گپتا نے کہا کہ کوئی امیر سلاخوں کے پیچھے ہوتا ہے تو قانون اپنا کام تیزی سے کرتا ہے، لیکن غریبوں کے مقدموں میں تاخیر ہوتی ہے۔ امیر لوگ تو جلد سماعت کے لیے اعلیٰ عدالتوں میں پہنچ جاتے ہیں لیکن غریب ایسا نہیں کر پاتے۔ دوسری طرف کوئی امیر ضمانت پر ہے تو وہ مقدمے میں تاخیر کروانے کے لیے بھی اعلیٰ عدالتوں میں جانے کا خرچ اٹھا سکتا ہے۔


اپنی بات رکھتے ہوئے جسٹس گپتا نے یہ بھی کہا کہ "اگر کوئی شخص جو امیر اور طاقتور ہے، وہ سلاخوں کے پیچھے ہے تو وہ مقدمے کی پینڈنسی کے دوران بار بار اعلیٰ عدالتوں میں اپیل کرے گا جب تک کہ کسی دن وہ یہ حکم حاصل نہیں کر لے کہ اس کے معاملے کا ٹرائل تیزی سے کیا جانا چاہیے۔" انھوں نے کہا کہ "موجودہ وقت اور دور میں جج اس سے انجان ہو کر 'آئیوری ٹاور' میں نہیں رہ سکتے کہ ان کے آس پاس کی دنیا میں کیا ہو رہا ہے؟ انھیں اس کے بارے میں ضرور پتہ ہونا چاہیے۔"

جسٹس دیپک گپتا کہتے ہیں کہ عدلیہ کو خود ہی اپنا ایمان بچانا چاہیے کیونکہ ملک کے لوگوں کو عدلیہ پر بہت اعتبار ہے۔ میں دیکھتا ہوں کہ وکیل قانون کی جگہ سیاست اور نظریات کی بنیاد پر بحث کرتے ہیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ بحران کے وقت، خاص کر ابھی جو بحران ہے، اس میں میرے اور آپ کے آئینی اختیارات کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔ لیکن غریبوں کے ساتھ ہمیشہ ایسا ہوتا ہے۔ ان لوگوں کی آواز نہیں سنی جاتی اس لیے انھیں بھگتنا پڑتا ہے۔ اگر کوئی ان کی آواز اٹھاتا ہے تو عدالتوں کو ضرور سننا چاہیے۔ ان کے لیے جو بھی کیا جا سکتا ہے، کرنا چاہیے۔


واضح رہے کہ جسٹس گپتا تریپورہ ہائی کورٹ کے پہلے چیف جسٹس بنے تھے۔ وہ ہماچل پردیش ہائی کورٹ کے جج بھی رہ چکے ہیں۔ 2017 میں وہ سپریم کورٹ کے جج بنے تھے۔ سپریم کورٹ کے تین سالہ دور میں انھوں نے کئی اہم فیصلے دیئے۔ نابالغ بیوی کی رضامندی کے باوجود سیکس کو عصمت دری مانے جانے سے متعلق فیصلہ بھی جسٹس گپتا نے ہی سنایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔