لاک ڈاؤں کے دوران ’سی اے اے مخالف‘ کارکنان کی گرفتاری، بائیں بازو تنظیم برہم

چھوی موہنتی نے کہا کہ جامعہ، شاہین باغ اور دہلی کے دیگر علاقوں میں جہاں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف تحریک چل رہی تھی، وہاں سے مظاہرین کو بغیر کسی پیشگی نوٹس کے گرفتار کیا جا رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: بائیں بازو کی تنظیم آل انڈیا ویمن کلچرل آرگنائزیشن (اے آئی ایم ایس ایس) نے دہلی پولیس کے ذریعہ لاک ڈاؤن کے دوران شہریت ترمیمی قانون (اسی اے اے) مخالف کارکنان، ترقی پسند اور جمہوری ذہن رکھنے والے لوگوں کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔


اے آئی ایم ایس ایس کی سکریٹری رتو کوشک نے اس تعلق سے بدھ کو ایک بیان جاری کیا ہے۔ اس میں تنظیم کی اکھل بھارتیہ جنرل سکریٹری چھوی موہنتی نے دہلی پولیس کے ذریعہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف آواز اٹھانے والے مظاہرین کی گرفتاری کی مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ کورونا لاک ڈاؤن کے تحت اپنے حقوق کا غلط استعمال کرتے ہوئے غیر اخلاقی، غیر جمہوری اور فاشسٹ طریقے سے حکومت کے حکم پردہلی پولیس کی جانب سی اے اے مخالف کارکنان، اقلیتی طبقہ کے افراد اور دیگر با عزت لوگوں اور خاص طور پرخواتین کو جھوٹے الزامات کے تحت گرفتار کر کے خوف زدہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔


انہوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، شاہین باغ اور دہلی کے دیگر علاقوں سے جہاں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف تحریک چل رہی تھی، وہاں سے مظاہرین کو بغیر کسی پیشگی نوٹس کے گرفتار کیا جارہا ہے۔ اس میں انتہائی قابل مذمت اور تشویشناک یہ ہے کہ گرفتار کیے گئے مظاہرین میں ایک حاملہ خاتون بھی شامل ہے۔


کووڈ-19 کے پیش نظردہلی پولیس کی یہ من مانی کاروائیاں، متعلقہ افراد، ان کے اہل خانہ اور دیگر عام لوگوں کی صحت کے لئے شدید خطرہ پیدا کر رہی ہے۔ کووڈ-19 عالمی وبا کی وجہ سے جہاں اس بیماری کی روک تھام کے لئے مناسب اقدامات کیے جانے کی ضرورت تھی، وہاں سیاسی مقاصد سے متاثر ہوکر اس دوران گرفتاریوں کے ذریعے لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔

انہوں نے گرفتار کیے گئے تمام مظاہرین کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا اور حکومت کے ان عوام مخالف اقدامات کے خلاف لوگوں سے آگے آنے کی اپیل کی تاکہ حکومت کو اپنے قدم واپس لینے کے لئے مجبور کیا جاسکے۔


قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں دہلی پولیس نے جامعہ کے طالب علم میران حیدر اور صفورا زر گر کو شمال مشرقی دہلی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لوگوں کو اکسا کر فرقہ وارانہ تشدد بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ بعد میں، دونوں پر غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Apr 2020, 7:00 PM