’حکومت گزشتہ موب لنچنگ کے واقعات کو سنجیدگی سے لیتی تو آج سادھوؤں کا قتل نہ ہوتا‘

ڈاکٹر عبد الرشید انصاری نے حکومت سے اجتماعی تشدد پر قانون لاکر ملزمان کو سخت سے سخت سزا دینے و افواہ پر قدغن لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

پرتاپ گڑھ: پیس پارٹی کے قومی نائب صدر ڈاکٹر عبد الرشید انصاری نے ہجومی تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اجتماعی تشدد کے خلاف حکومت کے سنجیدگی سے نہیں لینے کے سبب پھر ایک مرتبہ اجتماعی تشدد کے ذریعہ سادھوؤں و ان کے ڈرائیور سمیت تین افراد کا بہیمانہ طریقے سے پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا، جو پوری انسانیت و آئین کے منہ پر ایک طمانچہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پیش آنے والے اجتماعی تشدد کو حکومت نے سنجیدگی سے لیا ہوتا تو شائد آج یہ واقعہ پیش نہ آتا۔

ڈاکٹر انصاری نے کہا کہ جب سے بی جے پی زیر اقتدار آئی ہے ایک خصوصی طبقے کے خلاف تشدد کی مہم کا جو آغاز ہوا جس کے سبب اجتماعی تشدد کے ذریعہ متعدد لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔حکومت نے قانونی شکنجہ کسنے کے برعکس اجتماعی تشدد کے انجام دینے والوں کے تئیں چشم پوشی کرتی رہی۔ حکومت کے وزیروں کے ذریعہ جب اجتماعی تشدد کو انجام دینے والے ملزمان کا گل پوشی کرکے استقبال کیا جائے گا تو اس کے نتائج کیا بہتر ہوں گے؟ جبکہ اطلاع کے مطابق کچھ ملزمان کو سرکاری ملازمت سے بھی نوازا گیا ہے۔


حکومت کے وزیر و حامی مسلسل اجتماعی تشدد کو انجام دینے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے رہے ہیں، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مہاراشٹر پالگھر علاقے میں دو سادھووؤں و ان کے ڈرائیوں کو اجتماعی تشدد کے ذریعہ پیٹ پیٹ کر بہیمانہ طریقے سے قتل کر دیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ملزمان بی جے پی سے وابستہ ہیں۔مہاراشٹر حکومت نے ملزمان کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔

اس اجتماعی قتل کے معاملے میں شرپسندوں نے ملک کی فضا کو درہم برہم کرنے کے لئے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرایا، لیکن بعد میں یہ واضح ہوا کہ ملزمان اکثریتی طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، لیکن کچھ شرپسندوں کو یہ ہضم نہیں ہو رہا ہے، وہ سوشل میڈیا پر مسلم نام کا پروپیگنڈہ کر کے لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے اجتماعی تشدد پر قانون لاکر ملزمان کو سخت سے سخت سزا دینے و افواہ پر قدغن لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔