’جَن وشواس ریلی‘ میں انڈیا اتحاد کے لیڈران نے پھونکا انتخابی بگُل، ’بی جے پی ہٹاؤ، دیش بچاؤ‘ کا نعرہ ہوا بلند

لالو نے اپنی تقریر میں پی ایم مودی پر سب سے تلخ حملہ کیا، انھوں نے کہا کہ وہ سچے ہندو نہیں، جب ان کی ماں کا انتقال ہوا تو ہندو روایت کے مطابق مودی کو سر منڈانا چاہیے تھا، انھوں نے ایسا کیوں نہیں کیا!

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

اپوزیشن پارٹیوں کے ’انڈیا‘ اتحاد نے اتوار کے روز بہار کی راجدھانی پٹنہ کے تاریخی گاندھی میدان میں منعقد ’جَن وشواس ریلی‘ کے ذریعہ لوک سبھا انتخاب کا بگُل پھونک دیا۔ ریلی میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، راہل گاندھی، آر جے ڈی چیف لالو پرساد اور سماجوادی پارٹی چیف اکھلیش یادو کے علاوہ تیجسوی یادو سمیت کئی پارٹیوں کے سرکردہ لیڈران نے شرکت کی۔ سبھی نے مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ’بی جے پی ہٹاؤ، دیش بچاؤ‘ کا نعرہ بلند کیا۔ راہل گاندھی تو اپنی ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ درمیان میں روک کر اس ریلی میں حصہ لینے مدھیہ پردیش سے پٹنہ پہنچے۔ انھوں نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مرکز کی مودی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ صرف دو تین بہت امیر لوگوں کے لیے کام کر رہی ہے اور دلتوں و پسماندہ طبقات کو نظر انداز کر رہی ہے جن کی آبادی ملک کی مجموعی آبادی کا 73 فیصد ہے۔

اس سے قبل کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے لالو پرساد یادو کے بیٹے اور بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ کے چاچا (وزیر اعلیٰ نتیش کمار) نے ایک بار پھر پالا بدل لیا ہے۔ وہ دوبارہ ایسا کر سکتے ہیں۔ لیکن آگے سے انھیں قبول مت کرنا۔‘‘ آر جے ڈی چیف لالو پرساد نے بھی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے بی جے پی سے ہاتھ ملانے کی تنقید کی۔ انھوں نے ریلی میں جمع بھیڑ سے آئندہ انتخاب کے لیے تیار رہنے کی اپیل بھی کی اور کہا کہ ’’میں آپ کی حوصلہ افزائی کے لیے وہاں موجود رہوں گا۔ آپ وزیر اعظم نریندر مودی کو مرکز کے اقتدار سے باہر کرنے کے لیے ووٹ کریں۔‘‘


درازیٔ عمر اور خراب صحت سے نبرد آزما لالو پرساد نے سیاست میں کنبہ پروری کی تنقید کرنے کے لیے وزیر اعظم مودی پر تلخ حملہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ اگر نریندر مودی کے پاس اپنا کنبہ نہیں ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔ وہ رام مندر کے بارے میں ڈینگیں مارتے رہتے ہیں، وہ تو سچے ہندو بھی نہیں ہیں۔ ہندو روایت میں بیٹے کو اپنے والدین کے انتقال پر اپنا سر اور داڑھی منڈوانا چاہیے۔ جب ان کی ماں کا انتقال ہوا تو مودی نے ایسا نہیں کیا۔

ریلی سے سماجوادی پارٹی چیف اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے بھی خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’اتر پردیش اور بہار میں مجموعی طور پر 120 سیٹیں ہیں۔ اگر ہم ان دونوں ریاستوں میں بی جے پی کی شکست یقینی بناتے ہیحں تو مرکز میں بی جے پی حکومت بنا ہی نہیں پائے گی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ اگر اتر پردیش ’80 ہراو‘ کا نعرہ دے رہا ہے تو بہار بھی پیچھے نہیں ہے، یہاں بھی ’40 ہراؤ‘ کا نعرہ ہے۔ اکھلیش کہتے ہیں کہ ’’اگر اتر پردیش اور بہار نے عزم کر لیا تو ان کا سوپڑا صاف ہو جائے گا۔ ایک طرف آئین کے محافظ ہیں، دوسری طرف آئین کے دشمن ہیں۔‘‘ اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک تصویر بھی شیئر کی جس میں وہ تیجسوی یادو اور راہل گاندھی کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں۔ اس تصویر کے ساتھ انھوں نے لکھا ہے ’’جب جوشیلے نوجوان مل جاتے ہیں، بڑے بڑے تخت ہل جاتے ہیں۔‘‘


ریلی میں مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے بھی شرکت کی اور انھوں نے اپنے خطاب میں گاندھی میدان کو بہار کی سیاست کا ’مقامِ تبدیلی‘ بتایا۔ سی پی آئی لیڈر ڈی راجہ اور سی پی آئی ایم لیڈر دیپانکر بھٹاچاریہ جیسے بایاں محاذ لیڈران نے مودی حکومت کی پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ حکومت صرف بڑے کاروباریوں کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔ ڈی راجہ نے پی ایم مودی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ جھوٹے ہیں اور جملے باز ہیں۔ مودی غریب، دلت، کسان کے ساتھ نہیں ہیں، وہ اڈانی اور امبانی کے ساتھ ہیں۔  ریلی میں سابق راجیہ سبھا رکن اور آر جے ڈی کی کیرالہ یونٹ کے چیف ایم وی شریمس کمار بھی موجود تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔