گزشتہ سال چاول کی قیمت میں ہوا 50 فیصد اضافہ، غریب طبقہ کی مشکلات لگاتار بڑھ رہیں

گھریلو بازار میں چاول کی قیمت پر نظر ڈالیں تو گزشتہ سال نومبر ماہ میں جو باسمتی چاول 80 روپے سے 90 روپے کلو ملتا تھا، اس کی قیمت بڑھ کر 100 روپے سے 105 روپے تک ہو گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>چاو / تصویر آئی اے این ایس</p></div>

چاو / تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

گھریلو بازار میں گیہوں اور اس کے آٹا کی قیمتوں میں لگاتار اضافہ سے غریب طبقہ پہلے ہی پریشان ہے، اب چاول کی قیمتوں میں بھی اضافہ نے ان کی مشکلات بڑھا دی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ ایک ماہ میں ہی چاول کی قیمت میں 15 سے 20 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں 2022 کی بات کی جائے تو پورے سال میں چاول کی قیمت میں تقریباً 50 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ گزشتہ سال جون-جولائی میں ہی چاول کی قیمت میں تقریباً 30 فیصد کا اضافہ دیکھنے کو ملا تھا۔

گھریلو بازار میں چاول کی قیمت پر نظر ڈالیں تو گزشتہ سال نومبر ماہ میں جو باسمتی چاول 80 روپے سے 90 روپے کلو ملتا تھا، اس کی قیمت بڑھ کر 100 روپے سے 105 روپے تک ہو گئی ہے۔ اتنا ہی نہیں، 40 روپے کلو ملنے والا ٹکڑا باسمتی بھی 50 روپے کلو سے کم میں دستیاب نہیں ہے۔ ٹریڈ پروموشن کونسل آف انڈیا (ٹی پی سی آئی) کے چیئرمین موہت سنگلا کا کہنا ہے کہ اس وقت ایکسپورٹ بازار میں ہندوستانی باسمتی کی طلب تیزی کے ساتھ بڑھی ہے جس کا اثر قیمتوں میں اضافہ کی شکل میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ یوں تو اس وقت ایران میں ہندوستان سے براہ راست باسمتی ایکسپورٹ نہیں ہو رہا ہے، لیکن عراق کے راستے وہاں ہندوستانی چاول کی رسائی خوب ہو رہی ہے۔ ساتھ ہی سعودی عرب اور یمن میں بھی ہندوستانی چاول کی طلب بڑھی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق باسمتی چاول کی طلب میں تقریباً 30 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔


موہت سنگلا کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی بازار میں غیر باسمتی چاول کی بھی طلب بہت زیادہ ہے۔ پڑوسی ملک بنگلہ دیش سے گزشتہ سال پریمل اور سیلا چاول کی خوب مانگ ہوئی تھی۔ دراصل بنگلہ دیش ہمارے چاول کا مستقل کسٹمر نہیں ہے۔ وہاں جب دھان کی فصل ٹھیک ہوتی ہے تو ہندوستان سے چاول نہیں منگواتا ہے۔ جب وہاں دھان کی فصل خراب ہو جاتی ہے تو یہاں سے چاول طلب کیا جاتا ہے۔ گزشتہ سال بنگلہ دیش نے ہندوستان سے کافی چاول منگوایا تھا، اس لیے ہندوستانی بازار میں اس کا اثر دیکھنے کو ملا۔

واضح رہے کہ ہندوستان میں ہر قسم کے چاول کی پیداوار ہوتی ہے۔ ساتھ ہی ہر طرح کے چاول کا ایکسپورٹ بھی ہوتا ہے۔ ایک طرف مغربی ایشیا کے ممالک یا خلیجی ممالک میں جہاں باسمتی چاول کی طلب زیادہ ہے، تو بنگلہ دیش میں غیر باسمتی چاول کی۔ یہاں تک کہ دنیا میں چاول کا سب سے بڑا پیداوار ملک چین بھی ہندوستان سے چاول خریدتا ہے۔ وہ یہاں سے ٹوٹے چاول خریدتا ہے تاکہ اسے پیس کر رائس پروڈکٹ (چاول کی مصنوعات) بنایا جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔