ملازمت کے عوض زمین معاملہ: پٹنہ، دہلی اور گڑگاؤں سمیت ملک بھر میں 9 مقامات پر سی بی آئی کے چھاپے

بہار کے سابق وزیر پریم چند گپتا کے گھر پر بھی سی بی آئی نے چھاپہ مارا۔ اس کے ساتھ سی بی آئی نے آر جے ڈی صدر لالو یادو کی قریبی رکن اسمبلی کرن دیوی کے پٹنہ اور آرا کے گھروں پر بھی چھاپے مارے ہیں۔

سی بی آئی، تصویر آئی اے این ایس
سی بی آئی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ملازمت کے عوض زمین معاملے میں سی بی آئی کی ٹیم ملک بھر میں 9 مقامات پر چھاپے مار رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مرکزی تفتیشی ایجنسی نے پٹنہ، آرا، بھوجپور، دہلی اور گڑگاؤں میں چھاپے مارے ہیں۔ بہار کے سابق وزیر پریم چند گپتا کے گھر پر بھی سی بی آئی نے چھاپہ مارا۔ اس کے ساتھ سی بی آئی نے آر جے ڈی صدر لالو یادو کی قریبی رکن اسمبلی کرن دیوی کے پٹنہ اور آرا کے گھروں پر بھی چھاپے مارے ہیں۔ کرن دیوی سابق ایم ایل اے ارون یادو کی بیوی ہیں، جوکہ ریت کے بڑے تاجر ہیں۔

یہ معاملہ 2004 سے 2009 کے درمیان ریلوے کے وزیر رہنے کے دوران لالو پرساد کے خاندان کو مبینہ طور پر تحفے میں دی گئی یا فروخت کی گئی زمین کے بدلے ریلوے میں کی گئی تقرریوں سے متعلق ہے۔ سی بی آئی بھی اس کی جانچ کر رہی ہے۔ سی بی آئی نے اپنی چارج شیٹ میں کہا ہے کہ ریلوے میں تقرریاں انڈین ریلوے کے طے شدہ اصولوں اور طریقہ کار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئیں۔ ہولی کے فوراً بعد ای ڈی نے دہلی میں بہار کے نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو کی رہائش گاہ پر بھی چھاپہ مارا۔ جس کے بعد کئی سیاسی جماعتوں نے اسے انتقامی کارروائی قرار دیا۔


انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ لالو یادو کے خاندان نے مبینہ طور پر ریلوے کے وزیر کے طور پر ان کے دور میں ملازمت کے عوض زمین کے معاملے میں حاصل کی گئی زمین کی قیمت فی الحال تقریباً 200 کروڑ روپے ہے۔ مرکزی ایجنسی نے لالو پرساد کے خاندان پر بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے دیگر جائیدادوں کی ایک لمبی فہرست بھی جاری کی تھی اور کہا تھا کہ یہ جائیداد بھی یادو خاندان نے اسی گھوٹالے کے ذریعے حاصل کی تھی۔

ای ڈی نے کہا کہ پی ایم ایل اے کی اب تک کی گئی جانچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پٹنہ اور دیگر علاقوں میں اہم مقامات پر کئی زمینیں اس وقت کے ریلوے وزیر لالو پرساد یادو کے خاندان نے انہیں ریلوے میں ملازمت دلانے کے بدلے غیر قانونی طور پر حاصل کی تھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔