لکھیم پور کھیری تشدد: اگر آشیش مشرا کو غیر معینہ مدت کے لئے قید میں نہیں رکھ سکتے تو دیگر ملزمین پر بھی یہ لاگو ہو

یوپی حکومت نے اپنا موقف اختیار کیا کہ آشیش کو ضمانت نہیں دی جانی چاہئے۔ لکھیم پور واقعہ ایک سنگین معاملہ ہے۔ اگر آشیش مشرا کو ضمانت مل جاتی ہے تو اس سے سماج میں غلط پیغام جائے گا۔

لکھیم پور کھیری سانحہ کا ملزم آشیش مشرا/ آئی اے این ایس
لکھیم پور کھیری سانحہ کا ملزم آشیش مشرا/ آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے لکھیم پور کھیری تشدد کیس میں مرکزی وزیر اجے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا کی درخواست ضمانت پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جے کے مہیشوری کی بنچ نے آج 19 جنوری کو معاملہ پر سماعت کی۔ گزشتہ سماعت میں ٹرائل جج نے رپورٹ میں کہا تھا کہ کیس کی سماعت مکمل ہونے میں کم از کم پانچ سال لگیں گے۔

سماعت کے دوران آشیش مشرا کی جانب سے مکل روہتگی نے کہا کہ وہ ایک سال سے جیل میں ہیں۔ ایک بار ضمانت ملی، لیکن سپریم کورٹ نے مسترد کر دی۔ مقدمے کی سماعت میں پانچ سال سے زیادہ وقت لگے گا، لہذا درخواست ضمانت منظور کر لی جائے۔ روہتگی نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے خود کہا ہے کہ ٹرائل 5 سال تک چلے گا۔


روہتگی نے مزید کہا کہ 218 گواہان، 27 ایف ایس ایل رپورٹس اور مزید کیسز بھی درج ہیں۔ مقدمے کی سماعت میں مجموعی طور پر 7 سے 8 سال لگ سکتے ہیں۔ ملزم موقع پر موجود نہیں تھا بلکہ ایک کشتی کے اکھاڑے پر موجود تھا، جہاں یوپی کے سینئر وزیر پہنچنے والے تھے۔ کشتی کے اکھاڑے کی تصویریں بھی موجود ہیں۔ اس وقت موبائل فون کی لوکیشن بھی اسی مقام کی پائی گئی ہے۔ ملزم ڈرائیونگ سیٹ پر نہیں تھا بلکہ دیگر شریک ملزم کو گاڑی سے باہر آتے دیکھا گیا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ کیس میں چارج شیٹ داخل کر دی گئی ہے اور قانون اپنا کام کرے گا۔ دونوں مقدمات میں کل 400 گواہان ہیں۔ وہ مجرم ہے یا نہیں یہ مقدمے کا موضوع ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس وقت ضمانت ملنی چاہیے یا نہیں۔ ہم ملزم کو بے قصور قرار نہیں دے رہے لیکن ضمانت ملنے پر آپ کو کیا خدشہ ہے؟ ضمانت کی مخالفت کی بنیاد کیا ہے؟ چارج شیٹ داخل کر دی گئی ہے اور الزامات عائد ہو چکے ہیں۔


وہیں، یوپی حکومت نے موقف اختیار کیا کہ آشیش مشرا کو اس معاملے میں ضمانت نہیں دی جانی چاہئے۔ لکھیم پور واقعہ بہت دردناک تھا اور یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔ اگر آشیش مشرا کو ضمانت مل جاتی ہے تو اس سے سماج میں غلط پیغام جائے گا۔ متاثرین کی جانب سے دشینت دوے نے کہا کہ انہیں ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ اگر ضمانت مل گئی تو یہ افسوس ناک ہوگا۔ یہ سرد مہری سے کیا گیا قتل ہے اور ایک منصوبہ بند سازش ہے۔

واضح رہے 3 اکتوبر 2021 کو لکھیم پور کھیری میں آٹھ افراد اس تشدد کے دوران مارے گئے تھے جو اس وقت بھڑک اٹھا تھا جب کسان ان زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے تھے جو اب منسوخ ہو چکے ہیں۔ مظاہرین نے اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کے دورے میں رکاوٹ ڈالی تھی، جنہوں نے علاقے میں ایک تقریب میں شرکت کرنی تھی۔


مشرا سے تعلق رکھنے والی اور مبینہ طور پر چلائی جانے والی ایک گاڑی نے احتجاج کرنے والے کسانوں سمیت دیگر لوگوں کو کچل دیا تھا۔ واضح رہے اس کی گرفتاری کے بعد، اتر پردیش پولیس کی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے ایک مقامی عدالت میں 5,000 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ داخل کی، جس میں مشرا کو اس معاملے میں مرکزی ملزم نامزد کیا گیا۔ اسی سال نومبر میں، ایک ٹرائل کورٹ نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی، جس سے مشرا کو ہائی کورٹ جانے کا اشارہ دیا گیا تھا۔

ہائی کورٹ نے سب سے پہلے 10 فروری 2022 کو مشرا کو ضمانت دی تھی، یہ کہتے ہوئے کہ اس بات کا امکان ہے کہ احتجاج کرنے والے کسانوں کو کچلنے والی گاڑی کے ڈرائیور نے خود کو بچانے کے لیے گاڑی کو تیز کیا تھا۔ ہائی کورٹ کی جانب سے اس معاملے میں مشرا کو ضمانت دینے کے بعد، متوفی کے اہل خانہ نے اپیل میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور ضمانت کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ ریاست اتر پردیش نے ضمانت کے حکم کے خلاف اپیل دائر نہیں کی۔


اپریل 2022 میں، عدالت عظمیٰ نے مشرا کو ہائی کورٹ کی طرف سے دی گئی ضمانت کو منسوخ کر دیا اور معاملے کو نئے سرے سے غور کرنے کے لیے ہائی کورٹ کو بھیج دیا۔ گزشتہ سال 26 جولائی کو ہائی کورٹ نے مشرا کی ضمانت مسترد کر دی تھی، جس کے بعد سپریم کورٹ کے سامنے موجودہ اپیل کی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔