اڈیشہ: رکن اسمبلی نے بھیڑ پر چڑھائی کار، 10 پولیس اہلکار سمیت کئی زخمی

اڈیشہ میں لکھیم پور کھیری جیسا واقعہ سامنے آیا ہے جہاں رکن اسمبلی پرشانت کمار جگدیو نے مبینہ طور پر باناپور میں ایک بھیڑ پر اپنی کار چلا دی، اس واقعہ میں کئی افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھیم پور کھیری معاملے کی طرح ہی ایک عجیب و غریب واقعہ اڈیشہ میں سامنے آیا ہے۔ رکن اسمبلی پرشانت کمار جگدیو نے ہفتہ کے روز خردہ ضلع کے باناپور میں بھیڑ پر اپنی کار مبینہ طور پر چڑھا دی۔ یہ جانکاری پولیس اہلکاروں نے دی ہے۔ واقعہ باناپور بلاک آفس کے پاس صبح تقریباً 11 بجے پیش آیا جہاں بلاک صدر عہدہ کے لیے الیکشن کا عمل چل رہا تھا۔ اس واقعہ میں دس پولیس اہلکاروں سمیت کئی لوگ زخمی ہو گئے ہیں۔ واقعہ کے بعد ناراض لوگوں نے رکن اسمبلی کو بری طرح پیٹا، جنھیں پہلے ٹانگی اسپتال میں داخل کرایا گیا اور بعد میں بھونیشور کے ایک اسپتال میں منتقل کر دیا گیا۔ بھیڑ نے جگدیو کی کار کو بھی نقصان پہنچایا۔

خردہ کے ایس پی آلیکھ چندر پاہی نے میڈیا اہلکاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حالات اب کنٹرول میں ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ابتدائی جانچ کے مطابق بی جے پی حامی پنچایت کمیٹی کے رکن جب انتخاب کے لیے ایک ریلی میں بلاک آفس میں داخل ہو رہے تھے، رکن اسمبلی وہاں پہنچے اور بھیڑ میں اپنی گاڑی کو گھسانے کی کوشش کی۔


پولیس اہلکاروں اور کچھ لوگوں نے رکن اسمبلی کو بھیڑ میں جانے سے روکنے کی کوشش کی۔ ایس پی نے کہا کہ واقعہ میں باناپور آئی آئی سی، رکن اسمبلی، ایک صحافی اور کم از کم چھ لوگوں سمیت دس پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ انھوں نے بتایا کہ حالانکہ ابھی تک کسی کے ہلاک ہونے کی خبر نہیں ہے۔ پاہی نے کہا کہ رکن اسمبلی اور آئی آئی سی سمیت سبھی زخمیوں کو علاج کے لیے بھونیشور بھیج دیا گیا ہے۔ ایس پی نے یقین دہانی کرائی کہ واقعہ میں شامل لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ علاقے میں سیکورٹی انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ ستمبر میں وزیر اعلیٰ نوین پٹنایک کی قیادت میں بیجو جنتا دل نے ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جگدیو کو معطل کر دیا تھا، جس میں انھیں اپنے چلکا انتخابی حلقہ کے ایک بی جے پی لیڈر کی پٹائی کرتے دیکھا گیا تھا۔ رکن اسمبلی اپنی بدسلوکی کے لیے بدنام ہیں۔ اگست 2020 میں ایک جونیئر انجینئر نے گیسٹ ہاؤس بک کرنے کو لے کر غلط سلوک کا الزام لگاتے ہوئے شکایت درج کی تھی۔ اس سے پہلے 2016 میں وہ ایک خاتون تحصیل دار کے ساتھ مار پیٹ کرنے کے الزام میں میڈیا کی سرخیوں میں تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔