کشی نگر: زہریلی ٹافی کھانے سے چار بچوں کی موت، وزیر اعلیٰ کا اظہار افسوس

واقعہ کے بعد جب بار بار اطلاع دینے پر بھی موقع پر ایمبولنس نہیں پہنچی تو اہل خانہ چاروں بچوں کو بائیک سے ہی لیکر ضلع اسپتال پہنچے، جہاں ڈاکٹروں نے چاروں کو مردہ قرار دے دیا۔

تصویر ٹوئٹر / @ANI
تصویر ٹوئٹر / @ANI
user

یو این آئی

کشی نگر: اترپردیش میں کشی نگر کے کسیا علاقہ میں بدھ کو زہریلی ٹافی کھانے سے ایک ہی کنبہ کے تین معصوموں سمیت چار بچوں کی موت ہوگئی۔ واقعہ کے بعد جب با ر بار اطلاع دینے پر بھی موقع پر ایمبولنس نہیں پہنچی تو اہل خانہ چاروں بچوں کو بائیک سے ہی لیکر ضلع اسپتال پہنچے، جہاں ڈاکٹروں نے چاروں کو مردہ قرار دے دیا۔ وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ کنبہ کو فوری طور پر مدد فراہم کرنے کی ہدایت دی اور جانچ کے بھی احکامات دیئے ہیں۔

موصولہ اطلاع کے مطابق کڑوا عرف دلیپ نگر کے لٹھور ٹولہ کی مکھیا دیوی صبح گھر کے دروازہ پر جھاڑ و لگا رہی تھی۔ اسی دوران انہیں ایک پالیتھن میں پانچ ٹافی اور نو روپے ملے۔ انہوں نے اس میں سے تین ٹافی اپنے ناتیوں اور ایک ٹافی پڑوسی کے بچے کو دے دی۔ چاروں بچے ٹافی کھانے کے بعد کھیلنے کے لئے کچھ دور ہی گئے تھے کہ بے ہوش کر زمین پر گر پڑے۔


معصوم بچوں کو تڑپتا دیکھ کر گاوں والوں نے ایمبولنس کو فون کیا لیکن جب کافی دیر تک ایمبولنس نہیں آئی تو ایک ایک بچے کو بائیک پر بٹھاکر ضلع اسپتال لے گئے، جہاں ڈاکٹروں نے چاروں بچوں کو مردہ قرار دے دیا۔ مرنے والے بچوں میں رسگول کی پانچ سالہ بیٹی منجنا، تین سالہ سویٹی اور دو سالہ بیٹا سمر شامل ہیں۔ بلیسر کا پانچ سالہ اکلوتے بیٹے کی بھی ٹافی کھانے سے موت ہوگئی ہے۔

گاوں والوں کے مطابق ٹافی کے ریپر پر بیٹھنے والی مکھیاں بھی مر رہی ہیں۔ ایک ٹافی محفوظ رکھی گئی ہے۔ ایس ڈی ایم کسیا ورون کمار پانڈے نے بتایا کہ معاملہ کی جانچ کی جا رہی ہے۔ وہیں، اتر پردیش کے کارگزار وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ٹافی کھانے سے بچوں کی موت کے واقعہ کا کا نوٹس لیا ہے۔ انہوں نے ڈی ایم اور سی ایم او کو فوراً موقع پر جانے کو کہا ہے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے واقعے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندان کو فوری مدد فراہم کرنے اور تحقیقات کے بعد رپورٹ فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔