آندھرا: ’سکریٹریٹ چلو‘ مارچ کے خلاف پولیس کی کارروائی، کانگریس کی ریاستی صدر شرمیلا سمیت متعدد لیڈران زیر حراست

اے پی سی سی کی جانب سے بیروزگاری کے خلاف سکریٹریٹ مارچ کا اعلان کیا گیا تھا، جسے روکنے کے لیے ریاست بھر کے کانگریسی لیڈران کو حراست میں لیا گیا یا نظر بند کر دیا گیا

<div class="paragraphs"><p>تصویر ایکس اسکرین شاٹ</p></div>

تصویر ایکس اسکرین شاٹ

user

قومی آوازبیورو

وجئے واڑہ: آندھرا پردیش میں مختلف عوامی مسائل کے خلاف کانگریس پارٹی کے ’سکریٹریٹ مارچ پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ریاستی صدر وائی ایس شرمیلا سمیت متعدد لیڈران کو حراست میں لیا گیا ہے۔ آندھرا پردیش کانگریس کمیٹی (اے پی سی سی) کی صدر وائی ایس شرمیلا نے اپنے ’ایکس‘ ہنڈل پر پولیس کے ذریعے کانگریسی لیڈران کی گرفتاریوں کی ویڈیوز شیئر کیں، جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس ظالمانہ طریقے سے کانگریسی لیڈران کو گھسیٹ کر لے جاتی ہے۔ تاہم بعد ازاں، خود شرمیلا کو بھی خاتون پولیس اہلکاروں نے اسی طرز پر گھسیٹ کر حراست میں لیا۔ رپورٹ کے مطابق شرمیلا سمیت پارٹی کے تقریباً 40 رہنماؤں اور کارکنان کو حراست میں لیا گیا ہے۔

کانگریس پارٹی کی جانب سے آندھرا پردیش میں ضلع سلیکشن کمیٹی (ڈی ایس سی) کی طرف سے اساتذہ کی بھرتی کے لیے جاری کئے گئے حالیہ نوٹیفکیشن کے خلاف احتجاج کے لیے سیکریٹریٹ چلو کال دی گئی تھی۔ چنانچہ آندھرا پردیش کانگریس کمیٹی کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی کی قیادت میں کانگریس پارٹی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں نے سکریٹریٹ کا رخ کیا۔ مارچ کے ایک حصہ کے طور پر سڑک بلاک کر دی گئی اور جگن موہن ریڈی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی، جس کے بعد تقریباً 40 لیڈروں اور کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔


قبل ازیں، آندھرا پردیش کانگریس کی جانب سے ’ایکس‘ پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو کے ساتھ لکھا گیا ہے کہ ’’سی ڈبلیو سی کے رکن اور اے پی سی سی کے سابق صدر گڈوگو رودرا راجو اور آندھرا پردیش کے نائب صدر شیخ مستان ولی کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کی گرفتاری کے وقت پولیس نے ان کے ساتھ ہاتھا پائی بھی کی۔‘‘ ’ایکس‘ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’کوئی بھی کانگریس کو عوامی مفاد کے لیے آواز اٹھانے سے نہیں روک سکے گی۔ یہ حقیقت ہمیں اس جمہوریت اور عوام دشمن حکومت کے خلاف اپنی لڑائی میں مزید پرعزم بنا دیتا ہے۔‘‘ اس کے ساتھ پوسٹ کی گئی ویڈیو میں پولیس کانگریسی لیڈران کو زبردستی حراست میں لیتی نظر آتی ہے۔

پی سی سی صدر وائی ایس شرمیلا بدھ کی شام وجئے واڑہ پہنچ گئیں۔ جبکہ انہیں امپاپورم، باپولپاڈو منڈل میں کے وی پی رام چندر راؤ کی رہائش گاہ پر ٹھہرنا تھا۔ وہ اس سے قبل کی گرفتاریوں کے پیش نظر پارٹی کے ریاستی دفتر ’آندھرا رتن بھون‘ میں رکیں۔ وہ رات کو پارٹی آفس میں رہیں۔ انہیں مارچ میں شرکت سے روکنے کے لیے آندھرا رتنا بھون میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی  اور وہ دفتر سے باہر نہ نکل سکیں اس کے لیے چاروں طرف رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی تھیں۔


اس کے بعد پی سی سی صدر شرمیلا نے ’ایکس‘ پر اپنی نظر بندی کا جواب دیا۔ انہوں نے لکھا ’’اگر آپ بے روزگاروں کی جانب سے احتجاج کرنے کا اعلان کرتے ہیں تو کیا آپ کو گھر میں نظر بند کر دیا جائے گا؟ ہزاروں پارٹی کارکنان کو کیوں روکا جا رہا ہے؟ کیا جمہوریت میں ہمیں احتجاج کرنے کا حق نہیں ہے؟ کیا یہ شرم کی بات نہیں ہے کہ میں ایک عورت ہو کر مجھے پولیس اور نظر بندی سے بچنے کے لیے کانگریس پارٹی کے دفتر میں رہنا پڑا؟ کیا ہم کوئی دہشت گرد ہیں یا سماج دشمن عناصر؟ وہ ہمیں روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے وہ ڈر گئے ہیں۔ چاہے ہمارے کارکنان کو کہیں بھی روکا جائے یا بریکیڈ سے باندھ دیا جائے، بیروزگاروں کے حق میں ہماری جد جہد نہی رکے گی۔‘‘

واضح رہے کہ اے پی سی سی کی جانب سے بیروزگاری کے خلاف سکریٹریٹ مارچ کا اعلان کیا گیا تھا جس کو روکنے کے لیے ریاست بھر کے کانگریسی لیڈران کو حراست میں لیا گیا ہے یا انہیں نظر بند کیا گیا ہے۔ اے پی سی سی کی صدر وائی ایس شرمیلا نے الزام لگایا ہے کہ ان کے مجوزہ ’چلو سکریٹریٹ‘ احتجاج میں ان کی شرکت کو روکنے کے لیے ریاست بھر میں کانگریس کے رہنماؤں کو پولیس نے حراست میں لیا ہے اور ’گھر میں نظر بند‘ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ حیدرآباد میں اپنی گرفتاری سے بچنے کے لیے وہ ’آندھرا رتن بھون‘ میں منتقل ہو گئیں، جہاں سے وہ احتجاج میں حصہ لینے کے لیے رات بھر رکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔