کیجریوال نے کورونا کے لیے تبلیغی جماعت کو ذمہ دار ٹھہرایا، اس وقت میں وزیر ہوتا تو استعفیٰ دے دیتا: عاصم احمد خان

عاصم احمد خان نے کووڈ وبا کے دوران تبلیغی جماعت کو ذمہ دار ٹھہرانے پر کیجریوال کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ وزیر ہوتے تو فوراً استعفیٰ دے دیتے

<div class="paragraphs"><p>عاصم احمد خان / Getty Images</p></div>

عاصم احمد خان / Getty Images

user

سید خرم رضا

کانگریس نے مٹیا محل اسمبلی حلقہ سے عام آدمی پارٹی کی پہلی حکومت میں وزیر رہے عاصم احمد خان کو اپنا امیدوار بنایا ہے اور ان کا مقابلہ عام آدمی پارٹی کے امیدوار آلِ اقبال سے ہے جو عام آدمی پارٹی کے موجودہ رکن اسمبلی شعیب اقبال کے صاحبزادے ہیں۔ کل ملا کر یوں کہئے کہ عاصم احمد خان کا مقابلہ اپنی سابقہ پارٹی اور عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال سے ہی ہے۔

عاصم احمد خان اپنے دور میں کئے گئے کاموں کا ذکر کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ سابقہ اور موجودہ رکن اسمبلی شعیب اقبال نے علاقہ کے لئے کچھ نہیں کیا اور علاقے کے عوام چاہتے ہیں کہ وہ یعنی عاصم احمد خان نے جو کام اپنے دور میں کئے ہیں، اس سلسلہ کو آگے بڑھایا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح انہوں نے علاقہ کا پانی کا مسئلہ حل کیا تھا اور عوام کو کس طرح سے ان کے مسائل سے راحت دلائی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ شعیب اقبال کی خامی یہی ہے کہ جیتنے کے بعد انہوں نے کبھی علاقہ پر توجہ نہیں دی، جس کو لے کر ان کے اور ان کے اہل خانہ کے خلاف لوگوں میں زبردست غصہ ہے اور یہی ان (عاصم خان) کی جیت کی ضمانت ہے۔

انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ابھی تک کے انتخابی دوروں کی بنیاد پر یہ واضح نظر آ رہا ہے کہ دہلی میں پچھڑے اور خاص طور سے اقلیتی طبقہ میں کانگریس کا رجحان ہے۔ انہوں نے بتایا کہ راہل گاندھی کے لئے عوام کے دل میں ایک خاص مقام ہے کیونکہ دہلی میں کیجریوال اور مرکز میں بی جے پی کی حکومتوں کے کاموں کو عوام نے دیکھ لیا ہے اور دونوں ہی صرف ڈرامہ کرتی ہیں۔


عاصم احمد خان کی غصہ میں آواز تیز ہو جاتی ہے جب وہ کووڈ وبا کا ذکر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیجریوال کووڈ وبا کے پھیلنے کے لئے تبلیغی جماعت کے مرکز کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں اور وہ (عاصم) اگر اس وقت وزیر ہوتے تو اسی وقت مستعفی ہو جاتے۔ انہوں نے کہا کہ مشرقی دہلی کے فسادات ہوں یا سی اے اے/این آر سی کے خلاف مظاہرے ہوں، کسی نے بھی اس وقت اقلیتوں کے تعلق سے بات نہیں کی جو کافی تکلیف دہ تھا۔

ایسے وقت میں جب کوئی اقلیتوں کی بات کرنے والا نہیں ہے، کانگریس کا ہاتھ چھوڑ کر عام آدمی پارٹی دامن تھامنے والے کانگریس کے سابق رکن چودھری متین سے عاصم احمد خان ناراض ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ایسا کر کے اچھا نہیں کیا۔ انہوں نے پوچھا کانگریس نے ان کو اور ان کے بیٹے و بہو کو کیا کچھ نہیں دیا، کیا ان لوگوں کا کوئی نظریہ نہیں ہے۔

عاصم نے کہا کہ ان کا انتخاب لڑنا کوئی غصہ کی وجہ نہیں، کیونکہ ایک سال کے اندر ان کے خلاف لگے الزامات میں ان کو کلین چٹ مل گئی تھی جبکہ منیش سسودیا، ستیندر جین، اروند کیجریوال اور سنجے سنگھ جیل میں رہے، جبکہ وہ ایک دن کے لئے بھی جیل نہیں گئے۔ انہوں نے کہا عوام کے سامنے اروند کیجریوال کا اصلی چہرہ سامنے آ گیا ہے اسی لئے وہ گھبراہٹ میں کبھی خواتین کو زیادہ پیسے دینے کی بات کر رہے ہیں، کبھی پجاریوں اور گرنتھیوں کو تنخواہ دینے کی بات کر رہے ہیں جبکہ گزشتہ 17 ماہ سے وقف بورڈ اماموں اور مؤذنوں کی تنخواہ دینے میں ناکام رہا ہے۔

واضح رہے کہ عاصم احمد خان کو 2015 کے نتائج دہرانے کی امید ہے، جب انہوں نے پہلی مرتبہ شعیب اقبال کو سب سے زیادہ 26 ہزار ووٹوں سے شکست دی تھی۔ علاقے کے عوام کا کانگریس کی جانب بڑھتا رجحان اور شعیب اقبال کے ساتھ ان کے اہل خانہ کا عوامی مسائل کے حل میں کوئی کردار ادا نہ کرنا، کانگریس کے حق میں جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔