کشمیر: آغا حسن نے نظر بندی کے خلاف ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا

آغا حسن اگست 2019 سے نظر بند ہیں۔ وہ مرکزی امام بارگاہ بڈگام میں مسلسل دوسرے سال بھی عشرہ مجالس پڑھنے سے قاصر رہے جس سے سینکڑوں عزادار وعظ و نصیحت اور واقعہ کربلا کے واقعات سننے سے محروم رہے

آغا سید حسن الموسوی الصفوی، تصویر فیس بک
آغا سید حسن الموسوی الصفوی، تصویر فیس بک
user

یو این آئی

سری نگر: انجمن شرعی شیعیان جموں و کشمیر کے سربراہ آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے خانہ نظر بندی کے خلاف ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ موصوف نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ 'میں 3 اگست 2019 سے مسلسل خانہ نظر بند ہوں۔ میں نے اپنی بلا جواز نظر بندی کے خلاف ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ بلا جواز نظر بندی کی وجہ سے میں اپنی دینی، ملی و منصبی ذمہ داریاں انجام دینے سے قاصر ہوں۔ اس سے میری صحت پر بھی منفی اثرات پڑے ہیں'۔

آغا سید حسن کے وکیل شیخ منظور نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ میرے موکل نے ہائی کورٹ میں دائر کی گئی عرضی میں اپنی 'بلا جواز' نظر بندی کو چیلنج کیا ہے۔ انہوں نے کہا: کہ 'عرضی پر بدھ کو پہلی سماعت ہونے والی تھی لیکن خراب نیٹ ورک کی وجہ سے میں دلائل پیش نہیں کر پایا۔ کچھ دن بعد معاملے پر پھر سے سماعت ہوگی'۔


موصوف نے عرضی کے متن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 'عرضی میں آغا صاحب نے کہا ہے کہ انہیں انتظامیہ نے غیر قانونی طور پر نظر بند رکھا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے انہیں کوئی نظر بندی کا کوئی حکم نامہ فراہم نہیں کیا گیا ہے'۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'خانہ نظر بندی کی وجہ سے وہ اپنی دینی، ملی و منصبی ذمہ ریاں انجام دینے سے قاصر ہیں۔ مسلسل نظر بندی سے ان کی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں'۔

انجمن شرعی شیعیان کے ایک ترجمان نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ آغا سید حسن، جو ایک سینئر حریت رہنما بھی ہیں، 3 اگست 2019 سے مسلسل خانہ نظر بند ہیں جس کے باعث وہ مسلسل دوسرے سال بھی وسطی کشمیر کے قصبہ بڈگام میں واقع تاریخی و مرکزی امام بارگاہ میں محرم الحرام کے دوران تاریخی عشرہ مجالس پڑھنے سے قاصر رہے۔ انہوں نے کہا کہ 'آغا صاحب 3 اگست 2019 سے مسلسل خانہ نظر بند ہیں۔ وہ مرکزی امام بارگاہ بڈگام میں مسلسل دوسرے سال بھی عشرہ مجالس پڑھنے سے قاصر رہے جس سے سینکڑوں عزادار وعظ و نصیحت اور واقعہ کربلا کے واقعات سننے سے محروم رہے'۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔