کرور بھگدڑ: ٹی وی کے نے مدراس ہائی کورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا، آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ

اداکار وجے کی پارٹی ٹی وی کے نے کرور بھگدڑ معاملے میں مدراس ہائی کورٹ کے ایس آئی ٹی انکوائری حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے اور ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورت / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

چنئی: اداکار و سیاستداں وجے کی پارٹی تملگا ویٹری کڈگم (ٹی وی کے) نے کرور بھگدڑ سانحے کی آزادانہ اور غیر جانب دارانہ تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔ اس واقعے میں 41 افراد ہلاک اور 60 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ ٹی وی کے نے اپنی عرضی میں مطالبہ کیا ہے کہ تحقیقات سپریم کورٹ کے سبکدوش جج کی نگرانی میں کسی خود مختار ایجنسی سے کرائی جائیں۔ پارٹی نے کہا ہے کہ متاثرین کے اہل خانہ انصاف کے منتظر ہیں اور ریاستی مشینری کے تحت ہونے والی جانچ میں شفافیت پر سوال اٹھ رہے ہیں۔

یاد رہے کہ مدراس ہائی کورٹ نے اس معاملہ پر خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔ اس حکم کے تحت آئی پی ایس افسر اسرا گرگ کی قیادت میں ایک ٹیم بنائی گئی تھی، جس میں نَمَکّل کی ایس پی وِملا اور سی ایس سی آئی ڈی کی ایس پی شیاملا دیوی شامل ہیں۔ عدالت نے کرور پولیس کو یہ بھی ہدایت دی تھی کہ وہ واقعے سے متعلق تمام دستاویزات فوری طور پر ایس آئی ٹی کے حوالے کرے۔

تاہم ٹی وی کے کا کہنا ہے کہ ریاستی سطح پر تشکیل دی گئی ایس آئی ٹی غیر جانبدار نہیں ہو سکتی، کیونکہ اس میں وہی اہلکار شامل ہیں جو انتظامی طور پر ریاستی حکومت کے ماتحت ہیں۔ اسی بنیاد پر پارٹی نے ہائی کورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔


اس سے قبل ایک متاثرہ خاتون کے اہل خانہ نے بھی سپریم کورٹ میں عرضی دائر کر کے شفاف جانچ کی اپیل کی تھی۔ معاملے کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس بی آر گوئی نے بی جے پی لیڈر اوما آنندن کی جانب سے دائر سی بی آئی انکوائری درخواست کو بھی فوری سماعت کے لیے منظور کیا تھا، جس پر 10 اکتوبر کو سماعت مقرر ہے۔ اوما کی عرضی بھی اس سے پہلے مدراس ہائی کورٹ کی جانب سے خارج کرتے ہوئے سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ مسترد کر دیا گیا تھا۔

دوسری جانب تمل ناڈو حکومت نے کرور سانحے کی تحقیقات کے لیے ایک رکنی کمیشن تشکیل دیا ہے، جس کی سربراہی سابق جج ارونا جگدیشن کو سونپی گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق کمیشن تین ماہ کے اندر رپورٹ پیش کرے گا۔

سرکاری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ کمیشن حادثے کے اسباب، غفلت کی سطح، اجازت ناموں کے عمل اور منتظمین کی ذمہ داریوں کا تفصیلی جائزہ لے گا۔ اس کے ساتھ ہی سیاسی ریلیوں کے لیے ایس او پی تیار کرنے کی بھی سفارش کرے گا تاکہ آئندہ انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

مدراس ہائی کورٹ نے اس واقعے کے لیے ریلی کے منتظمین کی سرزنش کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ عوام اور بچوں کو بچانے میں ناکام رہے اور واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے سے گریز کیا۔ عدالت کے مطابق جب ملک کے اعلیٰ رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کیا، تب بھی منتظمین خاموش تماشائی بنے رہے۔