کرناٹک: یادگیر میں ٹیپو سلطان اور ساورکر کے نام پر دو فرقوں میں کشیدگی، ہندوتوا تنظیمیں مظاہرہ پر آمادہ، دفعہ 144 نافذ

ہندوتوا تنظیم جئے چھترپتی شیواجی سینا نے سرکل کا نام ٹیپو سلطان کے نام پر رکھے جانے کو ناجائز ٹھہرایا ہے اور اس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کی دھمکی دی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ٹیپو سلطان، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

ٹیپو سلطان، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کرناٹک میں ایک بار پھر ٹیپو سلطان کے نام پر تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔ معاملہ ریاست کے یادگیر ضلع کا ہے جہاں ایک سرکل کا نام ٹیپو سلطان رکھا گیا ہے۔ اس عمل پر ہنگامہ شروع ہو گیا ہے اور کچھ لوگوں نے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ معترضین میں ہندوتوا تنظیموں کے لیڈران و کارکنان شامل ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ اس کا نام بدل کر ساورکر سرکل رکھا جائے۔ انھوں نے ایسا نہ ہونے پر مظاہرہ کرنے کی تنبیہ بھی دی ہے جس کے بعد علاقے میں کشیدگی والے حالات پیدا ہو گئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق دو فرقوں میں کشیدگی جیسے حالات پیدا ہوتے دیکھ کر ایڈیشنل کمشنر شالوم حسین نے پورے ضلع میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی علاقے میں کثیر تعداد میں پولیس فورس کی تعیناتی بھی کی گئی ہے۔ انھوں نے نظامِ قانون بگاڑنے والوں کے خلاف کارروائی کی تنبیہ بھی دی ہے۔ حالات قابو میں رہیں، اس کے لیے پولیس محکمہ کی طرف سے ہر ممکن تیاری کی گئی ہے۔


بتایا جاتا ہے کہ ہندوتوا تنظیم جئے چھترپتی شیواجی سینا نے سرکل کا نام ٹیپو سلطان کے نام پر رکھے جانے کو ناجائز ٹھہرایا ہے اور اس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کی دھمکی دی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اگر سرکل کا نام نہیں بدلا گیا تو 27 فروری کو گاندھی چوک سے احتجاجی مظاہرہ شروع ہوگا۔ تنظیم کا یہ بھی کہنا ہے کہ اعلیٰ افسران کو موقع پر پہنچ کر نام کی تختی صاف کروانی چاہیے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ٹیپو سلطان کے نام پر سرکل کا نام رکھنا عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے اور شہر کے افسران نے اسے بدلنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔

یہ بھی پڑھیں : ’تھینک یو مودی جی‘!

جئے چھترپتی شیواجی سینا کا کہنا ہے کہ 1996 میں ہٹی کونی روڈ پر جنکشن کا نام محمد عبدالکلام آزاد سرکل رکھا گیا تھا، لیکن 2010 میں میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ اتفاق رائے سے سرکل کا نام ٹیپو سلطان سرکل رکھ دیا گیا تھا۔ حال ہی میں وہاں ٹیپو سلطان کا ایک پوسٹر اور ایک پرچم بھی لگایا گیا ہے۔ اس کے بعد سے ایک نیا تنازعہ شروع ہو گیا ہے جس نے علاقے میں ماحول کو کشیدہ بنا دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */