کرناٹک میں ’پکچر ابھی باقی ہے‘، 3 باغی اراکین اسمبلی نااہل قرار

اسپیکر کے آر رمیش کے ذریعہ جن 3 باغی اراکین اسمبلی کو نااہل قرار دیا گیا ہے ان میں آزاد رکن اسمبلی آر شنکر کے علاوہ 2 کانگریس سے تعلق رکھتے ہیں جن کا نام رمیش جارکی ہولی اور مہیش کماتلی ہے۔

کونسل سیشن کے دوران اسمبلی اسپیکر کے آر رمیش
کونسل سیشن کے دوران اسمبلی اسپیکر کے آر رمیش
user

قومی آوازبیورو

کرناٹک میں سیاسی گرمی اسمبلی میں فلور ٹیسٹ کے بعد بھی ختم نہیں ہوئی ہے اور روزانہ کچھ نہ کچھ ایسا ضرور ہو جاتا ہے جو حیران کیے بغیر نہیں رہتا اور سیاسی ماحول پر بھی اس کا اثر پڑتا ہے۔ پہلے تو امید کی جا رہی تھی کہ فلور ٹیسٹ کے بعد فوراً بی جے پی حکومت سازی کا دعویٰ پیش کرے گی، لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا، اور پھر جمعرات کے روز اسمبلی اسپیکر کے آر رمیش نے 3 باغی اراکین اسمبلی کو موجودہ اسمبلی کی مدت کار ختم ہونے تک کے لیے نااہل قرار دے دیا۔ اسپیکر کے اس قدم کے بعد کرناٹک کی سیاست میں ایک ہلچل دیکھنے کو مل رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ کرناٹک میں اسمبلی کی مدت کار 2023 تک ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت تک نااہل ایم ایل اے اسمبلی کا انتخاب بھی نہیں لڑ پائیں گے۔ اگر وقت سے پہلے اسمبلی تحلیل ہوئی تبھی 2023 سے پہلے یہ پھر سے رکن اسمبلی بن سکتے ہیں۔ نااہل قرار دیے جانے والے اراکین اسمبلی میں ایک آزاد رکن اسمبلی آر شنکر بھی شامل ہیں۔ اسپیکر نے اس کے علاوہ کانگریس کے دو باغی رمیش جارکی ہولی اور مہیش کما تلی کو نااہل قرار دیا ہے۔ اسپیکر کے آر رمیش کا کہنا ہے کہ کچھ دنوں میں وہ باقی بچے 14 اراکین اسمبلی کے استعفیٰ یا نااہلی پر بھی فیصلہ لیں گے۔


واضح رہے کہ 17 اراکین اسمبلی نے ایچ ڈی کماراسوامی حکومت سے بغاوت کر کے اسپیکر کو اپنا استعفیٰ سونپ دیا تھا۔ اراکین اسمبلی کی بغاوت کے سبب گزشتہ منگل کو 14 مہینے پرانی کماراسوامی حکومت گر گئی تھی۔ اب 3 اراکین اسمبلی کو نااہل قرار دیے جانے سے کرناٹک کی سیاست میں ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔ رانے بینور سے رکن اسمبلی آر شنکر کماراسوامی حکومت میں وزیر برائے کارپوریشن مینجمنٹ تھے۔ انھوں نے حکومت سے استعفیٰ دے کر باغی اراکین اسمبلی کے ساتھ ممبئی جانے کا فیصلہ لیا تھا۔ خبروں کے مطابق آر شنکر نے اپنی پارٹی کے پی جے پی کا کانگریس میں انضمام کر لیا تھا۔

اسپیکر رمیش کا کہنا ہے کہ دل بدل مخالف قانون کے تحت نااہل قرار دیے گئے اراکین نہ تو انتخاب لڑ سکتے ہیں، نہ ہی ایوان کی مدت ختم ہونے تک اسمبلی کے لیے منتخب ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تینوں اراکین نے اپنی خواہش اور صحیح طریقے سے استعفیٰ نہیں دیا اور اس لیے انھوں نے اسے قبول نہیں کیا اور دل بدل قانون کے تحت انھیں نااہل ٹھہرانے کی کارروائی کی۔ اسپیکر نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے آئین (دل بدل مخالف قانون) کی 10ویں شق کے ضابطوں کی خلاف ورزی کی اور اس لیے نااہل قرار دیے گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔