کرناٹک: وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ کا گھیراؤ کرنے والے کسانوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا

کسان یونین کے صدر بڈگل پورہ ناگیندر نے کہا کہ جب سی ایم بومئی منڈیا ضلع میں آئیں گے تو ہزاروں کسان احتجاج کریں گے اور انہیں کالے جھنڈے بھی دکھائے جائیں گے۔

بسواراج بومئی، تصویر آئی اے این ایس
بسواراج بومئی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

بنگلورو: بنگلورو میں کرناٹک کے وزیر اعلی بسواراج بومئی کی رہائش گاہ کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کرنے والے گنّا کسانوں کو پیر کے روز حراست میں لے لیا گیا۔ ریاست بھر سے ہزاروں گنا کسان اپنے مطالبات کو پورا کرانے کے لئے بنگلورو پہنچے تھے۔ مظاہرین گنے کی فی ٹن قیمت 4500 روپے، پرانے بلوں کی فوری ادائیگی اور بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی پر کارروائی روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے ان کے مسائل سے آنکھیں موند لی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کابینہ کے کئی وزرا شوگر فیکٹریوں کے مالک ہیں، انہیں گنے کے کاشتکاروں کو انصاف دلانے کے لیے آگے آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے چار سال تک گنے پر اسٹیٹ ایڈوائزری پرائس (SAP) دینے کی زحمت نہیں کی۔


ریاستی کسان یونین کے صدر بڈگل پورہ ناگیندر نے کہا کہ حکومت بجلی کے زیر التواء بلوں کے سلسلے میں کسانوں کے ساتھ الجھی ہوئی ہے۔ انہوں نے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سی ایم بومئی اس مسئلہ کو حل کریں۔ لیکن تمام کسانوں کو حراست میں لیا جا رہا ہے۔ کسانوں کو گرفتار کرنا ایک عارضی حل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سی ایم بومئی منڈیا ضلع میں آئیں گے تو ہزاروں کسان احتجاج کریں گے اور انہیں کالے جھنڈے بھی دکھائے جائیں گے۔

کسان رہنما نے کہا کہ پولیس کو وہاں کارروائی کرنے دیں، انہیں اس کی کوئی فکر نہیں ہے۔ ریاستی حکومت نے گنے کے کاشتکاروں سے وعدہ کیا تھا کہ 2017 سے پہلے کے بجلی بلوں کو معاف کر دیا جائے گا۔ حکومت نے انہیں یقین دلایا ہے کہ نئے میٹر بعد میں لگائے جائیں گے اور کسانوں کو وہیں سے بجلی کے بل ادا کرنے کی ہدایت کی ہے۔


حالانکہ حکومت نے اچانک پرانے بلوں کی وصولی شروع کر دی ہے۔ اس سے پہلے کرناٹک کسان ایسوسی ایشن کے صدر آنجہانی ایم ڈی ننجندا سوامی نے ایک تحریک شروع کی تھی اور کسانوں سے بجلی کے بل ادا نہ کرنے کی اپیل کی تھی۔ مرحوم وزیر اعلیٰ ایس. بنگارپا نے کانگریس کے دور حکومت میں کسانوں کے بجلی بل معاف کر دیئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔