مرکز سے فنڈ نہیں ملنے کے خلاف کرناٹک حکومت سپریم کورٹ سے رجوع

وزیر اعلیٰ سدارمیا نے الزام لگایا کہ ریاست میں خشک سالی کی صورتحال پر وزارتی ٹیم کی رپورٹ پیش کرنے کے پانچ ماہ بعد بھی مرکز نے فنڈز جاری نہیں کیے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

مرکزی حکومت کی جانب سے خشک سالی کے لیے مختص فنڈ نہ ملنے پر کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے اب سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت سے دوچار ریاست کو مرکزی حکومت سے فنڈز نہیں مل رہے ہیں، اس لیے ریاستی حکومت نے مرکز سے نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ (این ڈی آر ایف) جاری کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔

وزیر اعلیٰ سدارمیا نے کہا کہ ’’ہم نے سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت کے خلاف ریاست میں خشک سالی کے امدادی فنڈز کی تقسیم میں تاخیر کے لیے عرضداشت داخل کی ہے۔‘‘ انہوں نے الزام لگایا کہ ریاست میں خشک سالی کی صورتحال پر وزارتی ٹیم کی رپورٹ پیش کرنے کے پانچ ماہ بعد بھی مرکز نے فنڈز جاری نہیں کئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سدارمیا نے کہا کہ ’’ریاست شدید خشک سالی کا شکار ہے۔ جس سے لوگوں کی زندگیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ ریاست کے 236 تعلقوں (تحصیل) میں سے 223 کو خشک سالی سے متاثرہ قرار دیا چا چکا ہے۔ ان میں سے 196 شدید خشک سالی سے متاثر ہیں۔ یہ پچھلے 30-40 سالوں میں سب سے سنگین صورتحال ہے۔ 48 لاکھ ہیکٹر رقبہ پر زرعی فصلیں تباہ ہوئی ہیں۔ ہم نے فنڈ جاری کرنے کے لیے مرکز کو تین بار میمورنڈم بھیجا لیکن اب تک ایک پیسہ بھی نہیں ملا ہے۔


سپریم کورٹ میں ایڈوکیٹ ڈی ایل چدانند کے ذریعہ دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’’خریف 2023 کے پریڈ میں زرعی اور باغبانی فصلوں کو نقصان کو ملا کر ’’48 لاکھ ہیکٹر سے زیادہ اراضی میں 35,162 کروڑ روپے کے نقصان کا تخمینہ (کاشت کاری کی لاگت) ہوا ہے۔ این ڈی آر ایف کے تحت حکومت ہند سے 18,171.44 کروڑ روپے کی مدد مانگی گئی ہے۔‘‘ سینئر وکیل دیودت کامت اور ریاست کے ایڈوکیٹ جنرل کے ششی کرن شیٹی نے عرضداشت  میں کہا ہے کہ ’’ ریاست ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ 2005 کے مطابق مرکز سے امدادی رقم وصول کرنے کی حقدار ہے۔‘‘ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’خشک سالی کے انتظام کے قواعد کے تحت مرکز کو  سنٹرل وزارتی ٹیم کی رپورٹ موصول ہونے کے ایک ماہ کے اندر این ڈی آر ایف سے ریاست کو مدد فراہم کرنے کے بارے میں حتمی فیصلہ لینا ہوتا ہے لیکن رپورٹ ملنے کے پانچ ماہ بعد بھی مرکز نے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔‘‘

وزیر اعلیٰ سدارمیا نے کہا کہ گزشتہ سال اکتوبر میں مرکزی حکومت کی ایک ٹیم نے ریاست میں آکر معائنہ کیا تھا۔ انہوں نے خشک سالی کے حوالے سے مرکز کو رپورٹ بھی پیش کی۔ ایک ماہ کے اندر مرکز کو ریاست کے لیے فنڈز جاری کرنے کا حکم دینا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب مرکز نے ہمارا مطالبہ نہیں مانا تو میں اور ریونیو منسٹر کرشنا بائرے گوڑا دہلی گئے تھے لیکن کوئی مرکزی وزیر ہم سے نہیں ملا۔ اس کے بعد 20 دسمبر کو میں اور کرشنابیرے گوڑا دوبارہ دہلی گئے اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی۔ ہم نے ان سے فنڈز جاری کرنے کی درخواست کی لیکن کوئی فنڈ جاری نہیں کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔