کرناٹک: بی جے پی-جے ڈی ایس اتحاد سے دونوں پارٹی لیڈران میں ناراضگی، کبھی بھی مچ سکتی ہے بھگدڑ

کانگریس لیڈر ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سدارمیا اور کابینہ وزرا کے ساتھ بات چیت ہوئی، انھوں نے کہا کہ ہم نے زمینی سطح پر بی جے پی اور جے ڈی ایس لیڈران کو شامل کرنے کے لیے ہری جھنڈی دے دی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بی جے پی- جے ڈی (ایس)، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

بی جے پی- جے ڈی (ایس)، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

بی جے پی اور جے ڈی ایس میں اتحاد سے کرناٹک میں ایک الگ ہی سیاسی ہلچل شروع ہو گئی ہے۔ دونوں ہی پارٹیوں کے لیڈران و کارکنان میں بغاوت کی حالت پیدا ہو گئی ہے۔ دونوں پارٹیوں میں کبھی بھی بگدڑ مچ سکتی ہے۔ ناراض لیڈرا کانگریس کے رابطے میں ہیں۔ کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ اور ریاستی کانگریس صدر ڈی کے شیوکمار نے پیر کے روز کہا کہ اتحاد سے غیر مطمئن بی جے پی اور جے ڈی ایس لیڈران کانگریس میں شامل ہونے کے لیے آگے آ رہے ہیں۔

ڈی کے شیوکمار نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر وزیر اعلیٰ سدارمیا اور کابینہ وزرا کے ساتھ بات چیت کی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے زمینی سطح پر بی جے پی اور جے ڈی ایس کے پارٹی کارکنان کو شامل کرنے کے لیے ہری جھنڈی دے دی ہے۔ ہم دل-بدل مخالف قانون کو لے کر بھی محتاط ہیں۔


دراصل بی جے پی-جے ڈی ایس میں اتحاد کے اعلان کے بعد بڑی تعداد میں لیڈروں، خاص طور سے اقلیتی طبقہ کے لیڈران نے جے ڈی ایس چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جنتا دل (ایس) کے ریاستی صدر وزیر اعلیٰ ابراہیم نے اس معاملے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، لیکن مسلم لیڈران اس سلسلے میں میٹنگ کر چکے ہیں۔

جب شیوکمار نے لوک سبھا سیٹوں کے لیے وزرا کو آبزرور مقرر کیے جانے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا کہ ریاست کی سبھی 28 لوک سبھا سیٹوں کے لیے آبزرور پہلے ہی مقرر کیے جا چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ چونکہ ہیوی اینڈ میڈیم انڈسٹری کے وزیر ایم بی پاٹل بیرون ملک میں ہیں اور بجلی کے وزیر کے جے جارج اب پارٹی کی مرکزی کمیٹی میں ہیں، اس لیے انھیں آبزرور کی شکل میں مقرر نہیں کیا گیا ہے۔


ڈی کے شیوکمار نے بتایا کہ مجھے 10 دن میں سبھی لوک سبھا سیٹوں کی رپورٹ مل جائے گی۔ امید ہے کہ ہر سیٹ کے لیے دو سے تین نام فائنل کر لیے جائیں گے۔ امیدواروں کی پہلی فہرست جنوری سے پہلے جاری کی جائے گی۔ شیوکمار نے کہا کہ ریاست میں کانگریس لوک سبھا انتخاب کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔