کرناٹک: بی جے پی کی ڈرٹی پالیٹکس؟ ’لوگوں کو مفت بجلی منصوبہ کے غلط استعمال کے لیے اکسا رہی پارٹی‘

سدارمیا نے کہا کہ حکومت نے غریبوں اور متوسط طبقہ کے فائدہ کے لیے بجلی کی مفت فراہمی کا اعلان کیا ہے، ہم نے لوگوں کو ان کے گزشتہ سال کی بجلی کے خرچ سے 10 فیصد زیادہ استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سدارمیا، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سدارمیا، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے پیر کے روز الزام عائد کیا کہ بی جے پی ریاست میں لوگوں کو 200 یونٹ تک مفت بجلی منصوبہ کا غلط استعمال کرنے کے لیے اکسا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی لوگوں سے بغیر کسی احتیاط کے بجلی کا استعمال کرنے کے لیے کہہ رہی ہے۔ ہم یہ یقینی کریں گے کہ مفت بجلی منصوبہ کا غلط استعمال نہ ہو اور لوگوں کے ذریعہ بجلی کے اندھادھند استعمال پر روک لگائی جائے۔

وزیر اعلیٰ عالمی یومِ ماحولیات کے موقع پر بنگلورو کے گیان جیوتی جلسہ گاہ میں محکمہ جنگلات کے ذریعہ منعقد ایک تقریب کو خطاب کر رہے تھے۔ سدارمیا نے کہا کہ ہماری حکومت نے غریبوں اور متوسط طبقہ کے فائدہ کے لیے بجلی کی مفت فراہمی کے منصوبہ کا اعلان کیا ہے۔ ہم نے لوگوں کو ان کے گزشتہ سال کے بجلی خرچ سے 10 فیصد زیادہ استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔ لوگوں نے اس منصوبہ کو خوشی کے ساتھ قبول کیا ہے، اور اس کا استقبال کیا ہے۔


وزیر اعلیٰ نے کہا کہ، لوگوں کے ذریعہ خارج کی گئی بی جے پی انھیں بجلی منصوبہ کا غلط استعمال کرنے کے لیے اکسا رہی ہے اور اندھا دھند طریقے سے بجلی خرچ کرنے کو کہہ رہی ہے۔ یہ عوام مخالف ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ریاست کے بیدار لوگ انھیں (بی جے پی والوں کو) اس منصوبہ میں ناکام بنائیں گے۔

واضح رہے کہ کانگریس حکومت نے انتخابی وعدے کے مطابق ’گرہ جیوتی یوجنا‘ کے تحت ریاست میں سبھی گھروں کو 200 یونٹ تک مفت بجلی دینے کا اعلان کیا ہے۔ یہ منصوبہ جولائی سے نافذ ہوگا۔ بجلی کے غلط استعمال سے بچنے کے لیے حکومت نے کہا تھا کہ مفت بجلی دیتے وقت ایک سال کے اوسط خرچ پر غور کیا جائے گا۔ بی جے پی نے اس پر اعتراض ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ اس منصوبہ کو بغیر کسی شرط کے نافذ کیا جانا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔