کرناٹک انتخابات: کانگریس نے بی جے پی کے انتخابی منشور کو بتایا ’جملہ فیسٹو‘

کرناٹک انتخابات کے مدنظر بی جے پی نے اپنے منشور میں خواتین اور کسانوں پر خاص طور سے توجہ دیتے ہوئے کئی پرکشش منصوبوں کا اعلان کیا ہے لیکن زیادہ تر اعلانات کانگریس کی کاپی نظر آ رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کرناٹک اسمبلی کے لیے ہونے والے انتخابات میں اب تقریباً ایک ہفتہ کا وقت بچا ہے۔ ووٹنگ سے ٹھیک پہلے ووٹروں کو خوش کرنے کے ارادے سے بی جے پی نے جمعہ 4 مئی کو اپنا منشور جاری کیا۔ کرناٹک میں بی جے پی کے وزیر اعلیٰ عہدہ کے امیدوار بی ایس یدی یورپّا نے مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر کی موجودگی میں پارٹی کا انتخابی منشور جاری کیا۔ کانگریس نے بی جے پی کے انتخابی منشور کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے۔

بی جے پی کے انتخابی منشور میں خواتین پر خاص توجہ دی گئی ہے۔ خواتین کے لیے کئی منصوبوں کے علاوہ کئی سہولیات کا اعلان کیا گیا ہے۔ کسانوں پر بھی خاص توجہ دی گئی ہے۔ بی جے پی کے منشور میں بی پی ایل فیملی کی سبھی خواتین کو مفت میں اسمارٹ فون دینے، خواتین کو ایک فیصد شرح سود پر 2 لاکھ روپے تک کا قرض، بی پی ایل فیملی کی خواتین کی شادی پر 3 گرام کا ’منگل سوتر‘، بی پی ایل خواتین اور لڑکیوں کو مفت میں سینیٹری نیپکن اور دیگر خواتین کو صرف 1 روپے میں اور ’بھاگیہ لکشمی‘ منصوبہ کے تحت متوسط اور ذیلی طبقات کی خواتین کو 2-1 لاکھ روپے تک دینے کی بات کی گئی ہے۔

بی جے پی کے انتخابی منشور کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے زیادہ تر اعلانات کانگریس کے انتخابی منشور کی نقل نظر آتے ہیں۔ خصوصاً خواتین اور کسانوں کے لیے کیے گئے اعلانات۔ بی جے پی کے ذریعہ منشور جاری کیے جانے کے بعد کانگریس میڈیا سیل کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سرجے والا نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’’مودی جی کے لہجے میں کہیں تو بی جے پی کا یہ منشور ’جملہ فیسٹو‘ ہے، بے شرمی بھرے جھوٹ کا ایک پلندہ۔‘‘ اپنے ٹوئٹ میں انھوں نے مزید کہا کہ ’’کرناٹک انتخابات کے لیے بی جے پی کا منشور 0+0=0 (2014 کا مودی فیسٹو + 2018 کا یڈّی-ریڈّی فیسٹو = 0) کی شاندار مثال ہے۔‘‘ انھوں نے ایک شعر سے بی جے پی کے انتخابی منشور کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’نہ وَچن کی قیمت، نہ شبدوں پر یقین، ہاری ہوئی بھاجپا کی کھسکتی زمین۔‘‘

اس سے قبل کانگریس نے 27 اپریل کو کرناٹک انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کیا تھا۔ کانگریس صدر راہل گاندھی نے کرناٹک میں انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بند کمرے میں نہیں بلکہ لوگوں کی رائے لے کر بنایا گیا انتخابی منشور ہے۔ کانگریس کے منشور میں فری لیپ ٹاپ، انٹرنیٹ، آئی ٹی سیکٹر، اَن بھاگیہ یوجنا جیسے کئی بڑے منصوبوں کے ساتھ خواتین اور لڑکیوں کے لیے کئی اعلانات کیے گئے تھے۔ اس میں اسکول سے گریجویٹ تک لڑکیوں کو مفت تعلیم، ہر تعلقہ میں کام کرنے والی خواتین کے لیے ہاسٹل، منگل بھاگیہ یوجنا کے تحت بی پی ایل فیملی کی شادی کے لائق لڑکیوں کی معاشی مدد، کالج جانے والی لڑکیوں کو مفت میں سینیٹری پیڈ کے علاوہ خواتین کے اسکوٹی خریدنے پر سبسیڈی اور 1000 خواتین صنعت کاروں کی مدد اور اقتصادی طور سے پسماندہ طبقہ کی بیوہ خواتین کو گھر دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

کرناٹک میں انتخابات کے قریب آنے کے ساتھ ہی سیاسی پارٹیوں کی تشہیر بھی اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے۔ کانگریس، بی جے پی اور جنتا دل سیکولر نے آخری موقع کے تحت ووٹروں کو اپنے حق میں کرنے کے لیے پوری طاقت جھونک دی ہے۔ بی جے پی کی طرف سے خود وزیر اعظم نریندر مودی ایک طرح سے کرناٹک میں ہی ڈیرا ڈالے ہوئے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ کرناٹک میں 12 مئی کو ووٹنگ ہونی ہے اور 15 مئی کو نتائج آئیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔